Aaj News

آزاد کشمیر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال اور مظاہرے، مطالبات کیا ہیں؟

آزاد کشمیر حکومت نے مذاکرات کا عمل شروع کردیا
اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2025 07:24pm

آزاد جموں و کشمیر میں پیر کے روز جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کی کال پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال جاری ہے۔ جے اے اے سی نے حکومتِ آزاد کشمیر کے سامنے 38 مطالبات کی منظوری کے لیے 29 ستمبر کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

ڈیڈلائن گزر جانے اور مطالبات منظور نہ ہونے پر جے اے سی سی آج احتجاجی ریلیاں نکال رہی ہے۔ اس موقع پر آزاد کشمیر میں بازار، ٹرانسپورٹ اور کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ اسکول کھلے ہونے کے باوجود زیادہ تر کلاس رومز خالی رہے۔

علاقے میں کمیونیکیشن نظام بھی بری طرح متاثر ہوا۔ مسلسل دوسرے روز موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل رہنے کے ساتھ ساتھ لینڈ لائن سروس بھی بند کر دی گئی، جس کے باعث شہری مکمل طور پر بیرونی دنیا سے کٹ گئے۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے کیا مطالبات ہیں؟

آزاد کشمیر کے تمام اضلاع کے عوامی نمائندوں اور تاجروں کی جانب سے بنائی گئی جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے۔ ان مطالبات میں مہاجرین کے لیے مخصوص 12 نشستوں کا خاتمہ اور اشرافیہ کو حاصل مراعات کی واپسی جیسے نکات نمایاں ہیں۔

چارٹر میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکمران اشرافیہ کی مراعات ختم کی جائیں اور موبائل کمپنیوں کی لوٹ مار کا سدباب کیا جائے۔ اسی طرح مہاجرین مقیم پاکستان کے نام پر اسمبلی نشستوں کا خاتمہ کیا جائے اور آزاد یقین تا سون سدھنوتی سڑک کی تعمیر کی جائے۔

کمیٹی نے فری اور یکساں تعلیم، شہید اظہر کے بھائی کی ملازمت اور ایک انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قیام کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ لکڑی کی اسمگلنگ کی روک تھام اور نوکریوں میں مہاجرین مقیم پاکستان کے کوٹہ کا خاتمہ بھی مطالبات میں شامل ہیں۔

آزاد کشمیر میں مجموعی طور پر کوٹہ سسٹم کا خاتمہ، پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور آبپاشی و زراعت کے لیے پانی کی دستیابی پر بھی زور دیا گیا ہے۔

کمیٹی نے پانچ کے وی اے سے اوپر کمرشل بجلی بل کے مسئلے کے حل، آزاد جموں و کشمیر ایکسپریس وے کے قیام اور بجلی کے تمام معاملات پر عملدرآمد پر بھی اصرار کیا ہے۔

اسی طرح شوھر ٹنل اور لوہار گلی مظفر آباد ٹنل کی تعمیر، آٹے کے معاملات پر عملدرآمد اور آٹا و بجلی سے متعلق قانون سازی بھی مطالبات میں شامل ہے۔ وادی لیپہ ٹنل، جہلم ویلی اور سند مار بھیڈی حویلی محل کی تعمیر کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ دوران تحریک درج مقدمات ختم کیے جائیں اور ہائیڈرل پراجیکٹس کے حوالے سے عدالت کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔ ترقیاتی بجٹ کے لیپس ہونے سے بچاؤ اور محکمہ جات کی اصلاحات کے ساتھ ساتھ اضافی محکموں کے خاتمے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔

کمیٹی نے بیرونی فورسز کی تعیناتی اور کالے قوانین کے خاتمے پر زور دیا ہے۔ نوجوانوں کو بلا سود قرضے فراہم کرنے، رحمٰن پل کوٹلی کی تعمیر اور روزگار کی فراہمی کو بھی اپنی فہرست میں شامل کیا ہے۔

اسی طرح معذور افراد کا کوٹہ، پی ایس جی امتحانات اور ایڈہاک تقرریوں کا خاتمہ، خلافِ میرٹ تقرریوں کا خاتمہ، ٹیکسز میں چھوٹ اور آزاد کشمیر کے تاجروں کو تحفظ و امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید یہ کہ نان کسٹم گاڑیوں اور ٹرانسپورٹرز پر جرمانے ختم کیے جائیں، عدلیہ میں اصلاحات کی جائیں اور سرکاری محکموں میں رشوت، کرپشن اور سفارشی کلچر کے خاتمے کے اقدامات کیے جائیں۔

آخر میں، بلدیاتی نمائندگان کو اختیارات دینے اور طلبہ یونین کے انتخابات کرانے کے ساتھ ساتھ آزاد جموں و کشمیر بینک کو شیڈول بینک کا درجہ دینے کا مطالبہ بھی پیش کیا گیا ہے۔

گزشتہ مذاکرات میں ناکامی

عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہڑتال کی کال سے قبل نہ صرف آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے ایک مذاکراتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی بلکہ وفاق سے وزیر اعظم شہباز شریف کے نمائندوں نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان سے بات کی تھی۔

25 ستمبر کو حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔ وفاقی وزراء طارق فضل چوہدری اور امیر مقام نے کہا تھا کہ اسلام آباد نے آٹے اور بجلی کے نرخوں جیسے زیادہ تر مطالبات تسلیم کرلیے ہیں، تاہم وہ مطالبات جن کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے، انہیں پارلیمنٹ ہی منظور کر سکتی ہے۔

اس ہڑتال اور مظاہرے کو پی ٹی آئی کی حمایت بھی حاصل ہے۔

جے اے اے سی کا اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل کا خط

مزید برآں جے اے اے سی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو خط لکھ کر آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران ہلاکتوں، گرفتاریوں اور مبینہ کریک ڈاؤن کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

انٹرنیٹ اور فون سروس معطل

حکام کے مطابق انٹرنیٹ، موبائل اور لینڈ لائن سروس معطل کرنے کا مقصد بڑے پیمانے پر احتجاج کے دوران رابطوں کو محدود کرنا ہے تاکہ کسی ممکنہ ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

شہریوں نے شکایت کی ہے کہ بلیک آؤٹ کے باعث رابطے منقطع ہیں، آن لائن کاروبار اور تعلیمی سرگرمیاں رکی ہوئی ہیں جبکہ اے ٹی ایم مشینوں پر لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

حکومت نے صورت حال سے نمٹنے کے لیے مظفرآباد اور دیگر اضلاع میں پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری بھی تعینات کر دی ہے۔ اسلام آباد پولیس کے تقریباً 3 ہزار اہلکار پہلے ہی خطے میں تعینات کیے جا چکے ہیں۔

مذاکرات کا عمل شروع ہوچکا، حکومتی ترجمان

دوسری جانب آزاد کشمیر حکومت کے ترجمان ڈاکٹر عرفان اشرف کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر پُرامن ہے اور لوگ اپنے معمولاتِ زندگی میں مشغول ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کا عمل شروع کردیا ہے۔

عرفان اشرف نے کہا کہ عوام ہڑتالوں اور سڑکوں کی بندش سے پریشان آگئے ہیں۔

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

Azad Kashmir Strike

Joint Awami Action Committee (JAAC)