Aaj News

بھارت کے زیر انتظام لداخ میں شورش، نوجوانوں کو احتجاج پر اکسانے کے الزام میں سماجی کارکن گرفتار

وانگ چک جنہیں 2018 میں رومن میگسیسے ایوارڈ دیا گیا تھا، نے بھارتی میڈیا سے گفتگو میں تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2025 04:53pm

لداخ کو ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے پر سرگرم سماجی کارکن سونم وانگ چک کو اشتعال انگیز بیانات کے ذریعے مظاہرین کو اکسانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری ایک دن بعد عمل میں آئی جب انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ اس مقصد کے لیے کسی بھی وقت گرفتار ہونے پر خوش ہوں گے۔

بھارتی ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کے مطابق اس گرفتاری سے ایک روز قبل انڈیا کی وزارتِ داخلہ نے وانگ چک کی غیر منافع بخش تنظیم اسٹوڈنٹ ایجوکیشنل اینڈ کلچرل موومنٹ آف لداخ کی فارن کانٹریبیوشن ریگیولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کے تحت رجسٹریشن منسوخ کر دی تھی جس کے ذریعے وہ بیرونی فنڈ حاصل کر سکتے تھے۔

وانگ چک جنہیں 2018 میں رومن میگسیسے ایوارڈ دیا گیا تھا، نے بھارتی میڈیا سے گفتگو میں تمام الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم نے کبھی بھی غیر ملکی عطیہ وصول نہیں کیا، بلکہ اقوام متحدہ، سوئس اور اطالوی تنظیموں سے صرف کاروباری لین دین کیا تھا، جس پر تمام متعلقہ ٹیکس بھی ادا کیے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ان لین دین کو غلطی سے غیر ملکی امداد سمجھا، جو کہ دراصل امداد نہیں بلکہ معاہداتی کام کے تحت مالی معاملات تھے۔

لداخ میں گزشتہ چند عرصے سے عوامی بے چینی میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی اور لداخ کو مرکزی زیر انتظام علاقہ بنائے جانے کے بعد آئینی تحفظ کی کمی اور جمہوری حقوق کی محرومی کا احساس بڑھتا چلا گیا۔ عوام کو شکایت ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا کی براہ راست حکمرانی میں سیاسی نمائندگی کا شدید فقدان ہے۔

AAJ News Whatsapp

بھارتی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ حکومت پہلے سے ہی ایپکس باڈی لیہہ اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس کے ساتھ مسلسل مذاکرات کر رہی ہے، اور ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کے ذریعے اس عمل میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ لیکن کچھ سیاسی مقاصد رکھنے والے افراد جیسے سونم وانگ چک اس عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزارت کے مطابق، وانگ چک نے جانتے بوجھتے ہوئے بھوک ہڑتال جاری رکھی، حالانکہ وہ اس بات سے آگاہ تھے کہ مسئلے پر گفت و شنید جاری ہے۔

حکومت کا الزام ہے کہ دو روز قبل لداخ میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں، جن میں چار افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے، کی وجہ وانگ چک کے اشتعال انگیز بیانات تھے۔

وزارت کے بیان کے مطابق، وہ اس دوران اپنی بھوک ہڑتال ختم کر کے ایمبولینس میں اپنے گاؤں روانہ ہو گئے تھے اور صورتحال کو کنٹرول کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی تھی۔

وانگ چک کا ایک اور مطالبہ یہ ہے کہ لداخ کو آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت شامل کیا جائے، جو قبائلی علاقوں کو خودمختار انتظامی ڈھانچہ فراہم کرتا ہے تاکہ مقامی ثقافت، زمین، اور قدرتی وسائل کو تحفظ دیا جا سکے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اپنے انٹرویو میں سونم وانگ چک نے گرفتاری کے امکان کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ اس پر خوشی کا اظہار بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اس کے لیے تیار ہوں۔ لیکن میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جیل میں سونم وانگ چک بھی اتنا ہی مؤثر ہو گا جتنا باہر تھا۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں جین زی کے پرتشد مظاہروں کے بعد انتظامیہ نے بدھ کو علاقے میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔ صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے انتظامیہ نے مزید فوج تعینات کر دی ہے۔ کرفیو کا نفاذ تیسرے روز بھی جاری ہے۔

لداخ میں نوجوان بدھ کو سڑکوں پر نکلے اور انہوں نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے سرکاری املاک اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفتر کو نذر آتش کردیا تھا۔

پُرتشدد مظاہروں کے بعد جمعرات کو لداخ کے علاقوں لیہ اور کارگل میں سخت سیکیورٹی اقدامات نافذ کیا گیا تھا، پولیس کے ساتھ نیم فوجی دستے بھی بڑی تعداد میں وہاں موجود ہیں۔

مقامی تنظیموں کی اپیل پر کارگل میں جمعرات کو لوگوں کی بڑی تعداد نے ہڑتال میں حصہ لیا اور رضا کارانہ طور پر اپنی دکانیں اور کاروبار بند کر رکھا ہے۔

india

Ladakh Protest

sonam wangchuk arrested