سیاست میں بھی مصنوعی ذہانت کا راج؟ جاپانی پارٹی نے قیادت روبوٹ کے حوالے کر دی
دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے اثرات اب سیاست تک جا پہنچے ہیں۔ جاپان کی ایک چھوٹی مگر متحرک سیاسی جماعت ’پیتھ ٹو ری برتھ پارٹی‘ نے عام انتخابات میں بدترین ناکامی کے بعد اپنی قیادت مصنوعی ذہانت اے آئی کے سپرد کرنے کا حیران کن اعلان کر دیا ہے۔
جاپانی میڈیا کے مطابق، پارٹی نے انتخابات میں مکمل ناکامی اور بانی رہنما شِنجی ایشیمارو کے مستعفی ہونے کے بعد یہ غیر روایتی قدم اٹھایا ہے۔ پارٹی نے بتایا ہے کہ اب ایک اے آئی ماڈل تیار کیا جا رہا ہے جو مستقبل میں پارٹی کے فیصلوں میں رہنمائی فراہم کرے گا۔
شِنجی ایشیمارو، جو مغربی جاپان کے ایک چھوٹے شہر کے سابق میئر اور 2024 کے ٹوکیو گورنر کے انتخابات میں دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار تھے، نے رواں برس جنوری میں یہ جماعت قائم کی تھی۔ ان کی آن لائن مقبولیت نے پارٹی کو شہرت تو دلائی، مگر پارٹی کے پاس نہ کوئی واضح منشور تھا، نہ مربوط پالیسی پلیٹ فارم۔ یہی غیر یقینی حکمت عملی ان کی ناکامی کی بڑی وجہ بنی۔
رواں سال ٹوکیو اسمبلی اور ایوانِ بالا کے انتخابات میں پارٹی کے تمام امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس پر ایشیمارو نے قیادت چھوڑ دی اور اب ان کی جگہ اے آئی کو پارٹی کا لیڈر نامزد کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
پارٹی کے ایک سرگرم رکن اور کیوٹو یونیورسٹی سے مصنوعی ذہانت میں ڈاکٹریٹ کے طالبعلم کوکی اوکومورا نے ایک نیوز کانفرنس میں اعلان کیا کہ ’پیتھ ٹو ری برتھ پارٹی‘ کا نیا لیڈر انسان نہیں، بلکہ اے آئی ماڈل ہوگا۔“
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ آے آئی پارٹی ارکان کو ہدایات نہیں دے گا بلکہ وسائل کی منصفانہ تقسیم، پالیسی سازی اور انتخابی حکمت عملی کے لیے معاونت فراہم کرے گا۔ تاہم، اس اے آئی لیڈر کی مکمل ذمہ داریاں اور اختیار کی حدود اب بھی طے کی جا رہی ہیں۔




















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔