Aaj News

’7 جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ کہیں نظر نہیں آئی‘: ٹرمپ کا جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب

یو این نے جنگیں رکوانے کے لیے کچھ نہیں کیا، کئی ممالک نے تو اس کے فون تک نہیں اٹھائے، امریکی صدر
اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2025 12:05am

نیو یارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپنی حکومت کی کارکردگی کے بھرپور ڈھنڈورے پیٹے اور عالمی ادارے (اقوامِ متحدہ) کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سوچتا ہوں اقوام متحدہ کو بنانے کا مقصد کیا تھا؟ اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں، یہ اقوام متحدہ کا کام تھا مگر افسوس ہے کہ مجھے یہ کرنا پڑا۔ یو این نے جنگیں رکوانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

انھوں نے کہا کہ کئی ممالک نے تو ان کے فون تک نہیں اٹھائے۔ جب جنگیں نہ رکوا سکے تو یو این کا کیا فائدہ؟ کھوکھلے الفاظ جنگیں نہیں روکتے۔ دنیا میں لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ’ٹرمپ کو نوبیل انعام دیا جانا چاہیے‘ لیکن مجھے ایوارڈ سے زیادہ انسانی زندگی بچانے میں دلچسپی ہے۔

صدرٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ چار ماہ میں امریکا میں غیر قانونی افراد کی آمد ”صفر“ ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے دور میں ”مجنون اور ڈرگ ڈیلرز لاکھوں کی تعداد میں امریکا میں داخل ہوئے“۔

امریکی صدر نے کہا کہ ”ایک سال قبل ہم دنیا کے لیے مذاق بن چکے تھے لیکن آج سعودی عرب، قطر اور یو اے ای امریکا کے قریب آ گئے ہیں“۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے سات جنگیں ختم کرائیں اور پاکستان، بھارت اور ایران کی مدد سے اسرائیل کی جنگ رکوا دی۔

ٹرمپ نے کہا کہ میں نے جنگیں روک کر لاکھوں جانیں بچائیں، ایران دنیا کا نمبر ون دہشت گرد اسپانسر ہے، میری یہی اپروچ تھی کہ ایران کو نیوکلیئر ہتھیار نہیں بنانے دیں گے، آج ایران کے تقریبا تمام ملٹری کمانڈرز ختم ہوچکے ہیں۔

انھوں نے خطاب کے دوران روس کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، کہا کہ روس یوکرین میں جنگ ختم کرنے کو تیار نہیں، امریکا روس پر بھاری ٹیرف لگانے کو تیار ہے، یورپ کو اس اقدام میں میرا ساتھ دینا چاہیے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں سمجھتا تھا کہ روس، یوکرین جنگ رکوانا سب سے آسان ہوگا۔ روس یوکرین جنگ کے ذمہ دار چین اور بھارت ہیں، حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری روکنا ہوگی۔

AAJ News Whatsapp

امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ ہمارے بمبار نے ایرانی نیوکلیئر تنصیبات کو مٹا دیا، ہم نے وہ کیا کہ جس کی لوگ سالوں سے خواہش کررہے تھے، حماس نے امن کی تجاویز کو مسترد کیا، غزہ میں جنگ بندی ہونی چاہیے، فلسطین کو تسلیم کرنا حماس کے لیے زبردست انعام ہے۔

انھوں نے کہا کہ حماس سے کہتا ہوں اب یرغمالیوں کر رہا کرو، بس رہا کرو، ہمیں غزہ میں جنگ رکوانی ہے۔ ہمیں یرغمالیوں کو رہا کروانا ہے، ہمیں 2 اور 4 نہیں تمام یرغمالیوں کی رہائی چاہئے۔

امریکی صدر نے کہا کہ اجلاس میں شریک تمام رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ امریکا کا سنہری دور ہے، امریکا کی معیشت اورسرحدیں مضبوط ہیں، پچھلی انتظامیہ نے ملک کو مشکلات سے دوچار کیا، امریکا میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، 20 دن میں واشنگٹن ڈی سی کو پرامن بنادیا، اب ہمیں کسی بکتر بند گاڑی میں ریسٹورنٹ جانا نہیں پڑے گا۔

صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی پالیسی پر بھی تنقید کرتے ہوئے گرین انرجی منصوبے کو دھوکا قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ سب کو مار دے گی، ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، موسم ٹھنڈا ہو رہا ہے۔

انھوں نے کوئلے کو کلین بیوٹی فل کول کہنے کی ہدایت کی اور کہا کہ وائٹ ہاؤس میں اب کوئی کوئلے کا لفظ استعمال نہیں کرتا۔

امریکی صدر نے خطاب کے دوران برطانیہ میں شریعہ لا پر بھی تنقید کی، انھوں نے کہا کہ میئر صادق خان لندن میں شریعت نافذ کرنا چاہتا ہے۔

Newyork

President Donald Trump

UNGA 80th Summit

ghaza issue