Aaj News

زوردار جمائی لینے والی خاتون موت کے منہ میں جاتے جاتے بچ گئیں

جمائی سے ریڑھ کی ہڈی مفلوج ہوگئی۔
شائع 23 ستمبر 2025 12:54pm

ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک صبح معمولی سی جمائی لینے کے دوران تقریباً جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں

۔ ہیلے بلیک کے مطابق، جب انہوں نے اپنی نومولود بیٹی کو جمائی لیتے دیکھا تو انہوں نے بھی ویسا ہی کیا، لیکن اچانک جسم میں ”برقی جھٹکے جیسا احساس“ محسوس ہوا، جس کے نتیجے میں انہیں خطرناک سرجری کروانی پڑی اور ریڑھ کی ہڈی کو مستقل نقصان پہنچا۔

ہیلے نے دی سن سے بات کرتے ہوئے کہا،

’زیادہ تر لوگ دن کی شروعات لمبی جمائی سے کرتے ہیں، لیکن آپ کبھی نہیں سوچیں گے کہ اس کا انجام میرے ساتھ ایسا ہوگا۔ جیسے ہی میں نے جمائی لی اور جسم کو کھینچا، فوراً نصف جسم میں برقی جھٹکے کی طرح محسوس ہوا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کا بازو ہوا میں جم گیا اورجسم میں جھٹکوں کی مانند احساسات پیدا ہوئے۔

ابتدائی طور پر جب انہوں نے اپنے شوہر کو بتایا تو انہوں نے سنجیدہ نہ لیا اوران کے خدشات کو معمولی سمجھا۔

لیکن ہیلے نے مسلسل اپنی پریشانی ظاہر کی اور کہا کہ ایمرجنسی سروسز کو بلایا جائے، جس پر ایان نے فوری طور پر ایمرجنسی سروسز کو کال کی۔ ایمبولینس میں سفر کے دوران انہوں نے بتایا کہ ہر چھوٹا جھٹکا ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے ریڑھ کی ہڈی پھٹ رہی ہو۔

ایمرجنسی میں داخل ہونے پر ہیلے کو ابتدائی طور پر درد کم کرنے والی دوائیں دی گئیں، لیکن ڈاکٹروں کو فوراً یہ سمجھ نہیں آیا کہ اصل مسئلہ کیا ہے۔ ہیلے نے بتایا، ’میں پورے دن درد میں چیختی رہی، لیکن کوئی میری بات نہیں سن رہا تھا۔‘

مزید ٹیسٹوں کے بعد حقیقت سامنے آئی کہ پیلے کے گردن کی دو ورٹیبرا جمائی کے دباؤ سے ریڑھ کی ہڈی میں دب گئے تھے، جس سے ریڑھ کی ہڈی مفلوج ہوگئی۔

سرجن نے ہیلے کو بتایا کہ صورتحال توقع سے زیادہ سنگین ہے اور سرجری کے بعد انہیں نہ صرف چلنے پھرنے بلکہ زندہ رہنے کا بھی ففٹی ففٹی امکان ہے۔ سرجری کے بعد ہیلے کی تمام جسمانی فعالیات بحال کر دی گئیں، لیکن وہ ابھی بھی صدمے میں تھیں۔

سرجری کے بعد ہیلے نے بتایا،’ میں مسلسل سوچ رہی تھی کہ جمائی لینے سے میری گردن کیسے ٹوٹ سکتی ہے؟’

سرجری میں متاثرہ ڈسکس ہٹائے گئے اور گردن میں دھات کی پلیٹ نصب کی گئی، جس سے گردن پر نشان رہ گیا۔ ہیلے کو دوبارہ چلنا سیکھنا پڑا اور کئی ماہ وہ وہیل چیئر پر گذارنے پڑے۔

اس حادثے نے پیلے پر شدید جسمانی اور جذباتی اثرات مرتب کیے۔ ہیلے بعد میں فائبرومیالجیا کا شکار ہو گئیں، جو دائمی درد اور تھکن کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے خاندان کی زندگی بھی متاثر ہوئی۔

’ہم یہاں تک بے گھر بھی ہو گئے۔ میں کام نہیں کر سکتی، بچوں کی دیکھ بھال نہیں کر سکتی، اور ہماری دنیا مکمل طور پر الٹ گئی۔‘

اب پیلے جمائی لینے سے بھی خوفزدہ ہیں اور ہر بار جب جمائی محسوس ہوتی ہے تو اسے روکنے کی کوشش کرتی ہیں۔

AAJ News Whatsapp

ہیلے نے اپنے طبی عملے کا شکریہ ادا کیا اور کہا۔ ’یہ ایک معجزہ ہے کہ میں وہیل چیئر میں نہیں ہوں۔ میں روزانہ شکر ادا کرتی ہوں کہ میں یہاں ہوں، چل سکتی ہوں اور اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزار سکتی ہوں۔‘

ہیلے اب دوسروں کو بھی یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ اپنے جسم کی آواز سنیں اور خطرے کے وقت فوری قدم اٹھائیں۔

’کوئی بھی آپ کے جسم کو اتنا نہیں جانتا جتنا آپ خود جانتے ہیں۔ اگر میں اپنی بات نہ مانتی، تو شاید آج یہاں نہ ہوتی۔‘

lifestyle

quirky