Aaj News

قطر پر حملے کے بعد اسرائیل کا اگلا نشانہ کون سا ملک؟

اسرائیل نے حملہ کیا تو کون سی حکمت عملی اپنائے گا؟
شائع 21 ستمبر 2025 03:17pm

مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے اور انقرہ میں اس بات پر گہری تشویش پائی جا رہی ہے کہ اب اسرائیل کا اگلا ہدف ترکیہ ہو سکتا ہے۔ قطر پر اسرائیلی فضائی حملوں کے فوراً بعد اسرائیل نواز تجزیہ کاروں اور سیاستدانوں نے ترکیہ کے خلاف کھل کر بیان بازی شروع کر دی ہے۔

امریکا میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے تھنک ٹینک امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ کے سینیئر رکن مائیکل روبن کا کہنا ہے کہ ’خطرہ ہے کہ ترکیہ اسرائیل کا اگلا ہدف ہے اور انقرہ کو اس خیال میں نہیں رہنا چاہیے کہ نیٹو اس کی حفاظت کرے گا‘۔

دوسری جانب اسرائیلی سیاستدان میر مصری نے سوشل میڈیا پر کھلے لفظوں میں لکھا، ’آج قطر، کل ترکیہ‘۔

حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی الوداعی تصاویر جاری کر دیں

اس بیان پر ترکیہ کے ایوانِ صدر سے انتہائی سخت ردعمل سامنے آیا اور صدر اردوان کے قریبی مشیر نے اسرائیل کو ’’صہیونی کتا‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’جلد ہی تمہاری صفحۂ ہستی سے مٹنے کے بعد دنیا سکون کا سانس لے گی‘۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی میڈیا اور تھنک ٹینک کئی ماہ سے ترکیہ کو اسرائیل کے سب سے بڑے دشمن کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ ترکیہ کی مشرقی بحیرہ روم میں موجودگی، شام میں اس کا اثر و رسوخ اور غزہ کے عوام کے ساتھ اس کی ہمدردی کو اسرائیل براہِ راست اپنے مفادات کے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔

تُرک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ تمام اقتصادی اور تجارتی تعلقات معطل کرنے کا اعلان کیا اور کہا تھا کہ اسرائیل کی ’’گریٹر اسرائیل‘‘ پالیسی دراصل پورے خطے کو کمزور اور تقسیم کرنے کی سازش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل چاہتا ہے کہ خطے کے تمام ممالک غیر مؤثر اور منقسم رہیں تاکہ صہیونی بالادستی قائم رہے۔

اسرائیل نے حالیہ ہفتوں میں صرف غزہ ہی نہیں بلکہ یمن، شام اور تیونس تک حملے کیے ہیں۔ ان کارروائیوں نے انقرہ کے خدشات کو مزید گہرا کر دیا ہے کہ اسرائیل امریکی پشت پناہی کے ساتھ پورے خطے پر اجارہ داری چاہتا ہے۔

ریٹائرڈ ترک ایڈمرل جیم گوردنیز کے مطابق اسرائیل کی قبرص اور شام میں فوجی و انٹیلی جنس سرگرمیاں محض دفاعی اقدامات نہیں بلکہ ترکیہ کے ’’بلو ہوم لینڈ‘‘ نظریے کے خلاف ایک جارحانہ حکمتِ عملی ہیں۔ یہ نظریہ ترکیہ کی بحیرۂ روم، ایجیئن اور بلیک سی میں خودمختاری اور سمندری مفادات کے تحفظ کی پالیسی ہے۔ گوردنیز نے عرب خبر رساں ادارے ”الجزیرہ“ سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل کا اصل مقصد ترکیہ کو گھیرنا اور ترک قبرصی عوام کے حقوق کو خطرے میں ڈالنا ہے۔

جیم گوردنیز نے مزید کہا کہ ’قبرص میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی فوجی اور خفیہ موجودگی، جو یونان اور یونانی قبرصی انتظامیہ کے ساتھ امریکی سرپرستی میں جڑی ہوئی ہے، انقرہ کے نزدیک ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کا مقصد ترکیہ کے ’’بلو ہوم لینڈ‘‘ نظریے کو کمزور اور محدود کرنا ہے۔‘

برطانیہ کی جانب سے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کیے جانے کا امکان

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ اسرائیل کا دفاعی قدم نہیں بلکہ ایک جارحانہ گھیراؤ کی حکمتِ عملی ہے، جو ترکیہ کی سمندری آزادی اور ترک قبرصی عوام کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔‘ گوردنیز کی ترک قبرصی عوام سے مراد شمالی قبرص کی ترک جمہوریہ تھا، جسے صرف ترکیہ تسلیم کرتا ہے، جبکہ باقی قبرص یونانی قبرصی حکومت کے زیرِ انتظام ہے۔

قبرص کی تقسیم طویل عرصے سے ترکیہ، یونان اور قبرص کے درمیان کشیدگی کا بنیادی سبب ہے۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ ہفتے قبرص کو اسرائیلی فضائی دفاعی نظام فراہم کیا گیا ہے، جس نے انقرہ میں مزید تشویش پیدا کر دی ہے۔

ترکیہ میں نجم الدین اربکان یونیورسٹی کے عالمی و علاقائی مطالعاتی مرکز کے ڈائریکٹر گوکھان جنگکارا کا ماننا ہے کہ اگرچہ فی الحال انقرہ اور تل ابیب براہِ راست تصادم سے گریز کریں گے، لیکن اسرائیل کی مسلسل اشتعال انگیزی ترک قیادت کو اپنے دفاعی نظام مضبوط کرنے، فضائی و میزائل دفاع بڑھانے اور قطر، اردن اور عراق جیسے ممالک کے ساتھ نئے علاقائی اتحاد بنانے پر مجبور کر رہی ہے۔

قطر نے غزہ ثالثی کا عمل دوبارہ شروع کرنے کے لیے شرط رکھ دی، امریکی میڈیا کا دعویٰ

ایک اور ماہر نے کہا کہ اسرائیل ترکیہ کے خلاف روایتی جنگ شروع نہیں کرے گا بلکہ پراکسی جنگوں، خفیہ کارروائیوں اور شام جیسے میدانوں پر ٹکراؤ کے ذریعے ترکیہ کو دبانے کی کوشش کرے گا۔

سوال یہ ہے کہ اسرائیل کی بڑھتی جارحیت اور ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کا خواب مشرقِ وسطیٰ میں کتنی بڑی جنگ کی بنیاد ڈال سکتا ہے؟ اور کیا ترکیہ خطے میں اسرائیل کی توسیع پسند پالیسی کے سامنے بند باندھ سکے گا یا یہ کشیدگی آنے والے دنوں میں کھلے تصادم میں بدل جائے گی؟

Recep Tayyip Erdogan

turkiye

Israel's Next Target

Israeli Attack on Qatar