نایاب نسل کے نیلے طوطے بھارت میں امبانی کے ’ونتارا چڑیا گھر‘ کیسے پہنچے؟
اسپکس مکاؤ، نیلے رنگ کا ایک نایاب طوطا، جسے 2019 میں جنگلی ماحول سے معدوم قرار دیا گیا، جو ایک بار پھر بین الاقوامی خبروں میں ہے۔ یہ طوطے بھارت کے ریاست گجرات میں واقع ”ونتارا“ نامی جانوروں کے مرکز میں موجود ہیں، جو ارب پتی مکیش امبانی کے خاندان کی ملکیت ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارتی ریاست گجرات میں ونتارا 3,500 ایکڑ پر محیط جانوروں کی پناہ گاہ اور افزائشی مرکز ہے، جسے 2020 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہاں تقریباً 2000 اقسام کے جانور رکھے گئے ہیں۔
رائٹرز کے مطابق 2022 کے بعد ونتارا نے جنوبی افریقا، وینزویلا، کانگو اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک سے 6,355 جانور درآمد کیے، جن میں 2,896 سانپ، 1,431 کچھوے، 219 شیر، 149 چیتے، 105 زرافے، 62 چمپانزی اور 20 گینڈے شامل ہیں۔ یہ امبانی خاندان کے زیر انتظام چلتا ہے۔ یہ مرکز صرف ایک جانوروں کی پناہ گاہ نہیں بلکہ ایک علامت بھی ہے۔
بھارت کے ارب پتی مکیش امبانی کے سب سے چھوٹے بیٹے اننت امبانی کی شادی کی تقریبات بھی یہیں منعقد ہوئیں، جس میں ایوانکا ٹرمپ اور مارک زکربرگ سمیت عالمی شخصیات شریک ہوئیں۔ مارچ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس چڑیا گھر کا افتتاح کیا اور یہاں کے جانوروں کو کھلایا، حتیٰ کہ اسپکس مکاؤ کو اپنے ہاتھ پر بٹھایا۔
ونتارا کے ترجمان کے مطابق یہ غیر تجارتی منتقلی ہے اور کسی جانور کے لیے ادائیگی نہیں کی گئی۔ اصل تنازع اس وقت شروع ہوا جب دو سال پہلے 26 اسپکس مکاؤ بھارت لائے گئے۔
برازیل کا کہنا ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر یہ منتقلی ہوئی جب کہ بھارتی تحقیقات کے مطابق تمام اجازت نامے قانونی تھے۔ جرمنی نے مزید طوطے بھیجنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
کسٹمز کے مطابق، یہ پرندے برلن سے احمدآباد آئے اور فی پرندہ تقریباً 969 ڈالر کے اخراجات درج ہوئے۔ بھارتی قوانین کے مطابق محصولات معاف کر دیے گئے۔
بھارت کی سپریم کورٹ نے معاملے کی تفتیش کروائی۔ تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا کہ ونتارا کے پاس تمام قانونی اجازت نامے موجود ہیں اور کسی غیر قانونی کام کے شواہد نہیں ملے۔
جرمنی نے اعتراف کیا کہ اس نے ’نیک نیتی‘ سے ان پرندوں کی منتقلی کی اجازت دی لیکن برازیل سے مشاورت نہیں کی تھی۔
ونتارا کا دعویٰ ہے کہ یہ سب کچھ قانونی اور غیر تجارتی بنیاد پر ہوا اور اب وہ برازیل کے ساتھ ’ری وائلڈنگ‘ یعنی ان طوطوں کو جنگل میں دوبارہ چھوڑنے کے بارے میں بات چیت کر رہا ہے۔ ان تمام معاملات کے بعد یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کے لیے جانوروں کی برآمد پر ’زیادہ سختی‘ سے نظر رکھی جائے گی۔ اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام ادارہ CITES بھی بھارت، برازیل اور جرمنی کے ساتھ مشاورت کر رہا ہے۔
اسپکس مکاؤ کی بھارت آمد صرف پرندوں کی بقا کی کہانی نہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین، حکومتی پالیسیوں اور دنیا کے امیر ترین خاندانوں کے اثر و رسوخ کی جھلک بھی ہے۔ یہ نایاب طوطا اب ماحولیاتی ورثے کے ساتھ ساتھ عالمی سیاست کا حصہ بھی بن گیا ہے۔
Aaj English




















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔