پاکستان نے افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھادیا
پاکستان نے افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھا دیا اور بتایا کہ افغانستان میں 60 سے زائد عسکریت پسند کیمپ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
جمعے کو پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا ہے اور افغانستان کی سرزمین پر موجود دہشت گرد تنظیموں کے محفوظ ٹھکانوں اور ان سے پاکستان میں ہونے والی دراندازی اور حملوں کے ٹھوس ثبوت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستان نے بتایا ہے کہ افغانستان میں ساٹھ سے زائد عسکریت پسندوں کے کیمپ قائم ہیں جو قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں، پاکستان نے افغان طالبان کو سرحد پار سے ہونے والے حملوں کو فعال کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، یہ دہشت گرد کیمپ پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں کے لیے استعمال ہورہے ہیں، پاکستان کے پاس دہشت گردانہ حملوں کے ثبوت موجود ہیں۔
اس حوالے سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورت حال پر بریفنگ کے دوران پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں، دہشت گرد کیمپ سرحد پار سے دراندازی اور حملوں کے لیے مرکز کے طور پر کام کررہے ہیں۔ افغانستان سے پنپنے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے بدستور سب سے بڑا خطرہ ہے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ داعش، القاعدہ، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ دہشت گرد تنظیمیں افغان پناہ گاہوں سے کام کررہی ہیں، پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر 1267 پابندیوں کی کمیٹی کو بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو نامزد کرنے کی درخواست جمع کرائی ہے، ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل افغانستان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے تیزی سے کارروائی کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں اور دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پُر امن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ ٹی ٹی پی تقریباً 6,000 جنگجوؤں کے ساتھ افغان سرزمین پر سب سے بڑا دہشت گرد گروپ ہے، پاکستان نے افغانستان سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کی دراندازی کی متعدد کوششوں کو کامیابی سے ناکام بنا یا ہے، یہ صورت حال ناقابل برداشت ہے۔
عاصم افتخار کے بقول پاکستان سے زیادہ کوئی ملک افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں نہیں، پاکستان خطے اور دنیا کے بہترین مفاد میں ایک پرامن، خوشحال افغانستان کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔