امریکی سیاسی کارکن چارلی کرک کے قاتل پر فرد جرم عائد، سزائے موت کا مطالبہ
امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔
چارلی کرک، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور نوجوانوں کی قدامت پسند تنظیم ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے کے بانی تھے، گزشتہ ہفتے یوٹاہ کی ایک یونیورسٹی میں تقریری پروگرام کے دوران گولی مار کر قتل کر دیے گئے تھے۔
پراسیکیوٹرز کے مطابق 22 سالہ ٹائلر جیمز رابنسن نے رائفل سے فائرنگ کی اور ایک گولی کرک کی گردن میں ماری جو ان کی موت کا سبب بنی۔ حملہ آور کو 33 گھنٹے کی تلاش کے بعد گرفتار کیا گیا۔
یوٹا کاؤنٹی کے اٹارنی جیف گرے نے بتایا کہ ملزم پر قتل سمیت 7 الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان میں انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے اور گواہ پر دباؤ ڈالنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دستیاب شواہد کی بنیاد پر سزائے موت کا مطالبہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق رابنسن اپنے روم میٹ کے ساتھ تعلقات میں تھا اور دونوں کے درمیان پیغامات کا تبادلہ ہوا جن میں ملزم نے قتل کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کی نفرت سے تنگ آ گیا تھا، کچھ نفرت ایسی ہوتی ہے جس پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔
روبنسن نے بتایا کہ اس نے کرک کو نشانہ بنایا کیونکہ وہ اس کی ”نفرت“ کو مزید برداشت نہیں کر سکتا تھا۔
یوٹاہ کی عدالت میں روبنسن پر سات الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں قتل، انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا اور گواہ کو دھمکانا شامل ہیں۔ روبنسن نے ٹیکسٹ پیغامات میں اپنے جرم کا اعتراف کیا اور اپنے روم میٹ سے کہا کہ وہ پولیس سے بات نہ کرے۔
چارلی کرک، جو کہ کنزرویٹو تحریک ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے کے شریک بانی تھے اور ٹرمپ کے حامی تھے، 31 سال کی عمر میں ایک عوامی پروگرام کے دوران گولی مار کر قتل کر دیے گئے۔ ان کے قتل نے سیاست میں شدت پسند بیانات اور تشدد کی لہر کو جنم دیا ہے، جس پر ملک بھر میں ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔