غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والی کشتی پر مبینہ ڈرون حملہ

فلوٹیلا تنظیم کا کہنا ہے کہ حملے کے باوجود فلسطینی عوام تک امداد پہنچانے کے لیے پرامن مشن جاری رہے گا۔
اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2025 01:14pm

شمالی افریقہ کے ساحلی علاقے میں غزہ کے لیے امداد لے جانے والی پرتگالی پرچم بردار کشتی کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کشتی میں آگ لگ گئی۔

کشتی ’فریڈم فلوٹیلا‘ کا حصہ تھی، جس میں دنیا بھر سے ساڑھے 300 انسانی حقوق کے کارکن اور امدادی رضا کار شریک ہیں، جن میں سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔

فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق حملہ اُس مرکزی کشتی پر کیا گیا جس میں اسٹیرنگ کمیٹی کے اراکین سوار تھے، تاہم خوش قسمتی سے تمام عملہ اور کارکن محفوظ رہے۔ گروپ نے کشتی کو پہنچنے والے نقصان کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔

حملے کے بعد درجنوں لوگ تیونس کی بندرگاہ ’سیدی بوسعید‘ کے باہر جمع ہوئے اور فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کے نعرے لگائے۔

AAJ News Whatsapp

فلوٹیلا تنظیم نے کہا ہے کہ مبینہ حملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور نتائج جلد سامنے لائے جائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ”ہمارا پُرامن مشن جاری رہے گا، اور ہم غزہ کے عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی پر قائم ہیں۔“

یاد رہے کہ 31 اگست کو بارسلونا، اسپین کی بندرگاہ سے غزہ کے لیے یہ بڑا امدادی قافلہ روانہ ہوا تھا۔ سمندری راستے سے غزہ میں امدادی سامان پہنچانے کی یہ تیسری اور سب سے بڑی کوشش ہے۔

اس سے قبل جولائی میں اسرائیلی فوج نے اٹلی سے روانہ ہونے والی امدادی کشتی ’حنظلہ‘ پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا تھا۔ کولیشن کے مطابق اُس وقت کشتی غزہ کے ساحل سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھی۔