Aaj News

دریائے چناب میں طغیانی، جھنگ، چنیوٹ اور شجاع آباد میں تباہی، سیکڑوں دیہات زیر آب

ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے ہنگامی بنیادوں پر کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2025 11:46pm

دریائے چناب کا بپھرا ہوا ریلا جھنگ پہنچ چکا ہے، جہاں 200 سے زائد دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔ شدید طغیانی کے باعث سیکڑوں گھروں میں پانی داخل ہو گیا، جبکہ سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔

حکام کے مطابق آئندہ 12 گھنٹوں کے دوران تریموں ہیڈ ورکس پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے، جہاں آٹھ سے نو لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزر سکتا ہے۔ مجموعی طور پر دریائے چناب کی طغیانی سے 411 دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

آج رات یہ ریلا ملتان سے گزرے گا، جس کے پیش نظر ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنامائٹ نصب کر دیا گیا ہے، تاکہ ضرورت پڑنے پر حفاظتی شگاف ڈالا جا سکے۔ جھنگ کی تحصیلیں 18 ہزاری، شورکوٹ اور تحصیل احمد پور سیال کے متعدد دیہات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

سدھنائی کے قریب مائی صفوراں بند توڑنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان کاٹھیا نے بتایا کہ مائی صفوراں بند توڑنے سے 14 موضع جات متاثر ہوں گے جبکہ 17 ہزار ایکڑ زمین زیرآب آ سکتی ہے۔

بند ٹوٹنے سے ملتان کے سولہ موضع جات متاثر ہوں گے، 36 گھنٹوں کی مسافت کے بعد پانی راجن پور سے گزرے گا۔

دیگر متاثرہ علاقوں میں درجنوں بستیاں مکمل طور پر ڈوب چکی ہیں۔ امدادی اداروں نے متاثرین تک رسائی کے لیے ڈرونز کا استعمال شروع کر دیا ہے جبکہ کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ سے ہوتا ہوئے سیلابی ریلے سے صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ چنیوٹ کی تحصیل بھوانہ پہلے ہی شدید متاثر ہے، جہاں پانی نے بستیاں، فصلیں اور مال مویشی سب کچھ ملیا میٹ کر دیا۔

تھرمل امیجنگ ڈرون کیمروں کی مدد سے محصور افراد اور مویشیوں کی تلاش جاری ہے۔ ایک مقام پر ڈرون نے پانچ افراد کی نشاندہی کی جنہیں ریسکیو ٹیموں نے بروقت نکالا۔

ادھر شجاع آباد میں بھی صورتحال تشویشناک ہے، جہاں پانی کھیتوں میں داخل ہو چکا ہے اور 140 دیہات پانی میں گھر چکے ہیں۔ ہیڈ پنجند پر بھی پانی کی آمد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

حکام کے مطابق 2 سے 3 ستمبر کے دوران یہاں 10 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے ہنگامی بنیادوں پر کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مظفر گڑھ کے مقام پر بھی دریائے چناب کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہونے سے سیکڑوں ایکڑ اراضی زیر آب آچکی ہیں۔

بھارت کا پاکستان سے ایک مرتبہ پھر سفارتی سطح پر رابطہ

دوسری جانب بھارت نے ایک بار پھر پاکستان سے سفارتی سطح پر رابطہ کرتے ہوئے اونچے درجے کے ممکنہ سیلاب سے آگاہ کیا ہے۔

وزارت آبی وسائل نے بھارتی رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے کے باعث فیروزپور ہریک کے مقام پر سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

وزارت نے صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر 28 اہم اداروں کو الرٹ جاری کر دیا ہے تاکہ بروقت حفاظتی اقدامات کیے جا سکیں۔

Chenab River

Flash Flood Alert

Jhang Floods

Bhuwana Floods

Drone Rescue