Aaj News

پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان تاریخی، ثقافت پر مبنی برادرانہ تعلقات ہیں، نائب وزیراعظم

ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمیشن کی استقبالیہ تقریب سے خطاب، نائب وزیراعظم نے بنگلادیشی حکومت کی میزبانی کا شکریہ ادا کیا
اپ ڈیٹ 23 اگست 2025 10:33pm

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان دیرینہ، مذہبی اور ثقافتی رشتوں پر مبنی برادرانہ تعلقات قائم ہیں۔ کئی برسوں کے بعد بنگلادیش کا دورہ میرے لیے انتہائی خوشی کا باعث ہے۔

پاکستان ہائی کمیشن ڈھاکا کی جانب سے ان کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ دورے کی دعوت دینے اور شاندار میزبانی پر بنگلادیشی حکومت کا شکر گزار ہوں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان مضبوط برادرانہ جذبات پائے جاتے ہیں، ہم بنگلادیش میں تمام شراکت داروں کے ساتھ قریبی روابط کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بنگلادیش کے عوام خطے میں امن، استحکام اور ترقی چاہتے ہیں۔

نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، سلامتی کے خطرات اور دیگر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان سارک تنظیم کو مزید فعال دیکھنا چاہتا ہے تاکہ خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا جا سکے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ تجارت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں، اور ہم دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔

قبل ازیں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار بنگلا دیش کے تاریخی دورے پر ڈھاکا پہنچے، جہاں ان کا پاکستانی ہائی کمشنرعمران حیدر سمیت بنگلا دیشی اعلیٰ حکام نے استقبال کیا۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار 23 سے 24 اگست تک بنگلا دیش کے سرکاری دورے پر قیام کریں گے۔

دفتر خارجہ کے مطابق، یہ گزشتہ 13 سال کے دوران کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا پہلا سرکاری دورہ ہے، جو پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان بہتر ہوتے تعلقات کا مظہر ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق اس دورے کی دعوت بنگلا دیشی حکومت کی جانب سے دی گئی تھی۔ اسحاق ڈار کے استقبال کے لیے ڈھاکا ایئرپورٹ پر بنگلا دیش کے سیکرٹری خارجہ اسد عالم سیام، پاکستان کے ہائی کمشنر عمران حیدر، بنگلا دیش کے ہائی کمشنر محمد اقبال خان اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔

دورے کے دوران اسحاق ڈار بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس، خارجہ امور کے ایڈوائزر محمد توحید حسین اور تجارت کے ایڈوائزر ایس کے بشیرالدین سے ملاقاتیں کریں گے۔

ملاقاتوں میں دو طرفہ تعاون کے تمام پہلوؤں کے ساتھ ساتھ علاقائی و بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

دفتر خارجہ کے مطابق، اس دورے کے دوران تجارت، ثقافت، میڈیا، تربیت اور سفری سہولیات جیسے شعبوں میں چار سے پانچ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں، جن کا مقصد دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے۔

ڈھاکا میں نائب وزیر اعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے نیشنل سٹیزن پارٹی کے وفد سے بھی ملاقات کی، جس کی قیادت جنرل سیکرٹری اختر حسین کر رہے تھے۔

وزیر خارجہ نے پارٹی کی اصلاحاتی سوچ اور سماجی انصاف کے لیے وژن کو سراہا اور دونوں ممالک کے نوجوانوں کے مابین بڑھتے رابطوں کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات میں ثقافتی تبادلوں کے امکانات پر بھی بات چیت ہوئی۔

اس کے علاوہ نائب وزیراعظم نے بنگلا دیش کی جماعت اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر سید عبداللہ محمد طاہر کی قیادت میں آنے والے وفد سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستان، بنگلا دیش تعلقات کو مستحکم بنانے اور خطے میں حالیہ پیش رفت زیر بحث آئیں۔ وزیر خارجہ نے جماعت اسلامی کی قیادت اور کارکنوں کی جرات اور استقامت کو سراہا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل نومبر 2012 میں اُس وقت کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بنگلا دیش کا مختصر دورہ کیا تھا، جس کے بعد اسحاق ڈار کا یہ دورہ ایک اہم سفارتی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق، اسحاق ڈار کی اہم ملاقاتیں اتوار کے روز متوقع ہیں۔

دفتر خارجہ نے اس دورے کو ”تاریخی“ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی سفارتی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو فروغ ملے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال 20 اگست کو بنگلادیش دورے کے لیے وہاں پہنچے تھے جس کے بعد آج اسحاق ڈار ڈھاکا پہنچے۔

دونوں ممالک کے درمیان رابطے طویل عرصے تک صرف ثقافتی سطح پر محدود رہے۔ بنگلا دیش کا زیادہ انحصار بھارت پر تھا۔

تاہم گزشتہ برس ڈھاکا میں ہونے والے طلبا کے احتجاج کے بعد بھارت کی اتحادی شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹا دیا، جس سے بنگلا دیش کے نئی دہلی کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے اور اسلام آباد کے ساتھ مذاکرات کا راستہ کھل گیا۔

Foreign Minister Ishaq Dar

visit bangladesh