عدالتیں کرپشن کا حصہ ہیں، کون سا جج کرپٹ ہے، اچھے طریقے سے جانتا ہوں، جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر اسٹیٹ کونسل اور ضلعی انتظامیہ پر برہم ہو گئے۔ دوران سماعت ریمارکس دیے ہیں کہ عدالتیں کرپشن کا حصہ ہیں، ہمارا کون سا جج کرپٹ ہے، اچھے طریقے سے جانتا ہوں، ان کا بس نہیں چلتا نہیں تو یہ رشوت کو قانونی طور پر لاگو کر دیں۔
اسلام آباد میں پٹواریوں کی خالی نشستوں پر بھرتیوں سے متعلق درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔ پٹوارخانوں میں کرپشن اور رشوت ستانیوں کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کی رپورٹ آ گئی ہے، میں نے دیکھ لی ہے، یہ حال ہے، جس پر اسٹیٹ کونسل ملک عبدالرحمان نے کہا کہ ہم نے رپورٹ دی ہے اور اِن مسائل کے حل کو بھی یقینی بنائیں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ مجھے سب پتہ ہے کہ اداروں میں پیسے کیسے بٹورے جاتے ہیں۔ فاضل جج نے سوال کیا کہ ڈپٹی کمشنر کو نہیں پتہ کہ اُن کے ادارے میں کون آدمی کرپٹ ہے؟
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ ہمارا کون سا جج کرپٹ ہے میں اچھے طریقے سے جانتا ہوں، ان کا بس نہیں چلتا نہیں تو یہ رشوت کو قانونی طور پر لاگو کر دیں۔
عدالت نے کہا کہ اِس عدالت نے لین دین کے مقدمہ میں قیمت کے تعین کا حکم دیا تھا عملدرآمد نہیں ہوا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر آرڈر پر عملدرآمد کیوں نہیں کروا رہے؟ ڈپٹی کمشنر اس نظام کا حصہ ہے اور سارا دن جو کچھ ہوتا ہے مجھے پتہ ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ میں چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو عدالت بلا کر 2 منٹ میں قانون سکھا دوں گا، میرے آرڈر پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو چیف کمشنر اور ڈی سی عدالت پیش ہوں۔
جسٹس محسن کیانی نے اسٹیٹ کونسل عبدالرحمان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی یقین دہانی پر میں آج سخت آرڈر نہیں کر رہا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے حکم پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔