حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا بڑا فیصلہ
حکومت نے شوگر انڈسٹری کو مرحلہ وار ڈی ریگولیٹ کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے، جس کے تحت اب صرف 5 لاکھ ٹن چینی کا بفر اسٹاک حکومت کے پاس ہوگا جبکہ بقیہ مارکیٹ معاملات نجی شعبہ خود سنبھالے گا۔ باخبر ذرائع کے مطابق ڈی ریگولیشن کے حوالے سے تجاویز کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے، جسے آئندہ ہفتے وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے پاس چینی کا صرف ایک ماہ کی کھپت کے برابر ذخیرہ رکھا جائے گا تاکہ ہنگامی حالات میں فوری رسپانس ممکن ہو۔ اس کے علاوہ حکومت چینی کی پیداوار، قیمتوں یا فروخت میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔
چینی بحران: شوگر ملز مالکان اور برآمد کنندگان کے نام طلب، حکومت کا نام دینے سے گریز 104
تجاویز کے مطابق اگر چینی کی قیمتیں قابو میں نہ آئیں تو حکومت سبسڈی کے حجم میں اضافہ کر سکتی ہے تاکہ صارفین کو ریلیف دیا جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ڈی ریگولیشن سے نہ صرف مارکیٹ میں مسابقت بڑھے گی بلکہ کسان کو گنے کے بہتر نرخ بھی مل سکیں گے۔ ذرائع کے مطابق چینی کی وافر مقدار پیدا کرکے نہ صرف ملکی ضروریات پوری کی جائیں گی بلکہ برآمد کے ذریعے ملک کو قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا۔
چینی بحران شدت اختیار کرگیا، شوگر ملز مالکان اور ڈیلرز کے درمیان تنازعہ تاحال حل نہیں ہو سکا
حکومت کا ہدف ہے کہ شوگر ملز کی پیداواری صلاحیت 50 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد تک کی جائے، جس سے سالانہ 2.5 ملین ٹن اضافی چینی تیار کی جا سکے گی۔ یہ اضافی چینی برآمد کر کے تقریباً 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کرنے کی توقع ہے۔
دوسری جانب ملک بھر میں چینی کی قیمتوں کو پر لگ گئے۔ اسلام آباد میں چینی 230 روپے فی کلو تک جا پہنچی، جبکہ کراچی، لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں بھی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
پنجاب کے کئی علاقوں میں چینی نایاب ہو چکی ہے، جس کے باعث عوام شدید پریشانی اور غصے کا شکار ہیں۔ شہریوں نے حکومت سے فوری نوٹس لینے اور مافیا کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔