اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن قائم کرنے کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فیصلہ معطل کردیا اور کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے انٹراکورٹ اپیلوں پرسماعت کی، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں؟ جس پر وکیل کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا، 400 کیسز میں سے کچھ اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں، کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے؟
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے، عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے؟
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعدازاں عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن قائم کرنے کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فیصلہ معطل کردیا اور کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔
خیال رہے کہ 15 جولائی کو جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے اپنے فیصلے میں توہین مذہب کے الزامات وفاقی حکومت کو ایک ماہ میں کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ 30 دن کے اندر کمیشن تشکیل دیا جائے، عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت کا تشکیل کردہ کمیشن 4 ماہ میں اپنی کارروائی مکمل کرے۔
راؤ عبدالرحیم و دیگر نے جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کر دی تھی۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔