ایئر انڈیا طیارہ حادثے میں لاشوں کی غلط شناخت: برطانوی خاندانوں میں غم و غصہ، بھارت اور برطانیہ میں تحقیقات
ایئر انڈیا کے افسوسناک حادثے کے بعد برطانیہ میں متاثرہ خاندانوں کو ان کے پیاروں کی لاشیں غلط شناخت کے ساتھ واپس بھیجے جانے پر ہنگامہ برپا ہوگیا۔ اس سنگین غلطی نے لواحقین کے غم کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ ایسے واقعات جہاں لاشیں یا تو کسی اور کی تھیں یا ایک تابوت میں ایک سے زائد لاشیں تھیں، انسانی ہمدردی اور ذمہ داری کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔ ڈی این اے ٹیسٹنگ نے ان غلطیوں کی تصدیق کی ہے، اور اب یہ مسئلہ برطانوی اور بھارتی حکومتوں کے درمیان اعلیٰ سطحی تحقیقات کا موضوع بن چکا ہے۔
یہ سنجیدہ کوتاہی نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہے بلکہ اس حادثے کے انتظام اور شناخت کے عمل پر سوالات بھی اٹھا رہی ہے۔
خیال رہے کہ 12 جون 2025 کو احمد آباد ائرپورٹ سے لندن جانے والی ایئر انڈیا فلائٹ ’AI171‘ ایک المناک حادثے کا شکار ہوئی تھی، جس میں 242 مسافر اور عملہ جاں بحق ہو گئے۔ اس حادثے میں صرف ایک شخص زندہ بچا، جبکہ 19 افراد زمین پر بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ حادثے میں ہلاک شدگان میں 52 برطانوی شہری شامل تھے۔
بھارتی طیارہ احمد آباد میں گرکر تباہ، 316 افراد ہلاک، ایک مسافر معجزانہ طورپر بچ گیا
حادثے کے بعد برطانیہ میں متاثرہ خاندانوں کو جو لاشیں واپس بھیجی گئیں، ان کی شناخت میں سنگین غلطیاں سامنے آئیں۔ برطانوی خاندانوں کے وکیل جیمز ہیلی۔پراٹ نے بتایا کہ 12 سے 13 لاشوں کے نمونے برطانیہ لائے گئے تھے جن کی ڈی این اے ٹیسٹنگ سے کم از کم دو کی شناخت غلط پائی گئی۔ ایک خاندان کو اطلاع دی گئی کہ جو لاش ان کے نام تھی، وہ کسی اور کی ہے، جس کی وجہ سے ان کا جنازہ منسوخ کرنا پڑا اور وہ اصل لاش اب تک نہیں ملی۔
مزید برآں، ایک تابوت میں دو یا زائد افراد کی لاشیں موجود تھیں جنہیں جنازے سے قبل الگ کرنا پڑا۔ لندن کے سینئر کورونر ڈاکٹر فیونا ولکاکس نے ڈی این اے کی تصدیق کی، جس سے لاشوں کی غلط شناخت کا انکشاف ہوا۔
برطانوی اور بھارتی حکام نے اس سنگین مسئلے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ برطانوی وزیراعظم سر کیر اسٹارمر اپنے آنے والے دورہ بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی سے اس معاملے کو اٹھائیں گے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا ہے کہ تمام لاشوں کے ساتھ عزت و احترام اور پیشہ ورانہ طریقے سے سلوک کیا گیا ہے اور شناخت کے تمام پروٹوکولز پر سختی سے عمل کیا گیا۔
بھارتی طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے مسافر کا بیان سامنے آگیا
حادثے کے بعد ڈی این اے ٹیسٹنگ احمد آباد کے سرکاری سول اسپتال نے کی، جبکہ ایئر انڈیا کا اس عمل میں کوئی کردار نہیں تھا۔ ایئر انڈیا نے صرف لاشوں کی منتقلی اور مناسب طریقے سے کافیننگ کا انتظام کیا، جس کی نگرانی ایک کرائسز رسپانس فرم ’کینیون انٹرنیشنل ایمرجنسی سروسز‘ نے کی۔
اس واقعے کے بعد ایئر انڈیا کی جانب سے خاندانوں کو معاوضہ دینے کے عمل پر بھی تنقید سامنے آئی ہے۔ برطانیہ کی وکالت فرم ”اسٹیورٹس“ نے الزام لگایا کہ ایئر انڈیا نے معاوضے کے لیے خاندانوں کو دباؤ میں رکھا اور ایک پیچیدہ سوالنامہ مکمل کروایا، جسے کچھ متاثرہ خاندانوں نے بغیر مکمل رہنمائی کے بھرنا پڑا۔ ایئر انڈیا نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوری معاوضے کے عمل کو آسان بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بھارت کا اپنے مگ 21 طیاروں کو ’اُڑتے تابوت‘ قرار دیکر ہمیشہ کیلئے غیر فعال کرنے کا فیصلہ
حادثے کے بعد ٹاٹا گروپ نے ہر متاثرہ خاندان کو ایک کروڑ بھارتی روپے کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے، جبکہ ایئر انڈیا نے فوری مالی امداد کے طور پر 25 لاکھ روپے کی پیشگی رقم بھی فراہم کی ہے۔
یہ سانحہ نہ صرف ایک انسانی المیہ ہے بلکہ انتظامی کوتاہیوں اور حساس معاملات میں غلطیوں کا بھی منہ بولتا ثبوت ہے۔ برطانوی خاندانوں کو پہنچنے والی یہ غلطیاں شفافیت اور ذمہ داری کا تقاضہ کرتی ہیں اور دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔ اس کے علاوہ، متاثرہ خاندانوں کی عزت نفس اور جذبات کا احترام کرنا سب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔