حلف برداری ابھی نہیں ہوئی تو شام کو یا کل ہوجائے گی، اپوزیشن لیڈر ڈاکٹرعباداللہ
خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر کامیاب خواتین اور اقلیتی ارکان کی حلف برداری کا مرحلہ سیاسی کشیدگی اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوگیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر عباداللہ نے حکومت کی جانب سے حلف برداری اجلاس میں کورم کی نشاندہی اور اجلاس ملتوی کرنے پر عدالت جانے کا اعلان کردیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹرعباداللہ نے کہا کہ غیرآئینی کام کیلئے رات 12 بجے بھی سیشن بلاتے ہیں، سیاسی نابالغ 12 سال سے خیبرپختونخوا میں بیٹھے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے گورننس اور دیگرچیزوں میں تباہی کی، اب پی ٹی آئی والے اسمبلی کے ساتھ بھی کھلواڑ کر رہے ہیں، یہ چاہتے ہیں سیاسی اسپیس کسی اور کے حوالے نہ کرو۔
خیبرپختونخوا: پی ٹی آئی کی حکمت عملی کامیاب، مخصوص نشستوں پر حلف برداری نہ ہوسکی، اجلاس ملتوی
ڈالٹر عباداللہ کا کہنا تھا کہ اگرحلف برداری ابھی نہیں ہوئی تو شام کو یا کل ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال سے سینیٹ میں کیبرپختونخوا صوبے کی نمائندگی نہیں ہے، 50 فیصد خواتین کی نمائندگی نہیں ہے، ایوان میں اقلیتوں کی نمائندگی نہیں ہے اور یہ حلف نہیں لے رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سیاسی نابالغوں کے ہاتھوں میں ہے۔
قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباد اللہ نے معاملہ عدالت میں لے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومتی جماعتیں اپنا کام وقت پر مکمل کرتیں تو انہیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی نوبت نہ آتی۔
ڈاکٹر عباد اللہ کا کہنا تھا کہ ’ہم ڈیڑھ سال سے سینیٹ میں نمائندگی سے محروم ہیں، اس لیے اب خاموش رہنا ممکن نہیں رہا۔ یہ لوگ سیاسی نابالغ ہیں، جنہیں جمہوری تقاضے نبھانے نہیں آتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اسمبلی میں ہمارے 93 ارکان موجود ہیں، اس کے باوجود حکومتی اتحاد کورم پورا نہیں کر سکتا۔ ایسی نااہلی کی مثال نہیں ملتی۔‘
ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات ہر حال میں ہوں گے اور یہ وہی فارمولہ ہوگا جو طے شدہ ہے۔ ان کے بقول، ’ہماری بات لیڈر آف دی ہاؤس سے بھی ہو چکی ہے، اور یہ طے ہے کہ آزاد حیثیت سے کھڑے امیدوار بھی حقیقت میں کسی جماعت کے نمائندے ہیں۔‘
حکومت کی صفوں میں انتشار پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ عجیب پارٹی ہے، ایک بندہ کچھ کہتا ہے اور دوسرا کچھ اور۔ ایسے رویوں سے نظام مزید بگاڑ کا شکار ہو رہا ہے۔‘
ڈاکٹر عباد اللہ نے اعلان کیا کہ وہ چیف جسٹس کو باضابطہ درخواست دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’میں چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آئینی اور قانونی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس معاملے میں مداخلت کریں، تاکہ جمہوری نظام کو مزید پامال ہونے سے بچایا جا سکے۔‘
قبل ازیں، خیبرپختونخوا اسمبلی آمد کے موقع پر اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’حلف برداری کے لیے ہماری مائیں، بہنیں دوردراز علاقوں سے آئی ہیں، اور مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی شخص اس عمل میں رکاوٹ ڈالے گا۔‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’اگر کسی نے کورم پوائنٹ آؤٹ کیا تو ہمارے پاس متبادل راستے بھی موجود ہیں، اور ہم وہ آپشنز استعمال کریں گے۔‘
ڈاکٹر عباد اللہ نے واضح کیا کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے ان کی حکومت سے بات چیت جاری ہے، اور پی ٹی آئی اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ انہوں نے ناراض ارکان کے حوالے سے کہا کہ ’اگر پی ٹی آئی کے کارکن ناراض ہیں تو یہ ان کا مسئلہ ہے۔ ہم کسی صورت میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔‘
دوسری جانب صوبائی وزیر زراعت اور پی ٹی آئی رہنما سجاد بارکوال نے کہا کہ ’حلف برداری کروانا اسپیکر کا کام ہے، اور حکومتی اراکین کو اجلاس کا باقاعدہ مراسلہ موصول ہوچکا ہے۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔‘
اسمبلی کے ماحول میں بڑھتی ہوئی سیاسی گرما گرمی اور کورم کی ممکنہ کمی نے اس اجلاس کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ سینیٹ انتخابات سے قبل حلف برداری ایک اہم مرحلہ ہے، جس میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ صرف آئندہ انتخابی مرحلے پر اثر انداز ہو سکتی ہے بلکہ اسمبلی کی سیاسی فضا کو مزید کشیدہ بھی کر سکتی ہے۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔