پودے باتیں کرتے ہیں تو کیڑے سنتے ہیں، تحقیق میں نیا اور دلچسپ انکشاف
کیا پودے صرف خاموش مشاہد گر ہیں؟ یا وہ بھی گفتگو کرتے ہیں؟ ہم ہمیشہ سے یہ سمجھتے آئے ہیں کہ پودے بول نہیں سکتے، مگر سائنسی دنیا اب اس تصور کو بدل رہی ہے۔ ایک نئی تحقیق نے یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ پودے آوازیں نکالتے ہیں، اور کیڑے مکوڑے ان آوازوں کو سنتے بھی ہیں اور اس پر ردِعمل بھی دیتے ہیں۔
بین الاقوامی ابلاغ عامہ کےمطابق ایک دلچسپ اور حیران کن تحقیق میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ پودے نہ صرف آوازیں نکالتے ہیں بلکہ حشرات الارض (insects) ان آوازوں کو سن کر ردِعمل بھی ظاہر کرتے ہیں۔ یہ تحقیق نہ صرف قدرتی دنیا کے رازوں کو بے نقاب کرتی ہے بلکہ زراعت اور فصلوں کے تحفظ کے نئے دروازے بھی کھولتی ہے۔
بیڈروم یا لاؤنج میں اسنیک پلانٹ رکھنے کے 5 حیرت انگیز فائدے
پہلے بھی سائنسی حلقے اس بات کا عندیہ دے چکے تھے کہ پودے دباؤ میں آ کر الٹرا ساؤنڈ یعنی انسانی سماعت کی حد سے باہر کی آوازیں خارج کرتے ہیں۔ لیکن اب یہ پہلی بار ثابت ہوا ہے کہ حشرات، خاص طور پر مادہ پتنگے، ان آوازوں کو ’سنتے‘ ہیں اور اس پر عملی فیصلہ کرتے ہیں۔
تحقیق کا پس منظر
یہ تحقیق یونیورسٹی کے ’وائز فیکلٹی آف لائف سائنسز‘ میں پروفیسر یوسی یوویل اور لیلاخ ہادانی کی نگرانی میں ریسرچرز ریا سیلٹزر اور گائے زر ایشیل نے کی۔ ان کا کہنا ہے کہ، ’ہم نے پہلی بار ایک پودے اور کیڑے کے درمیان صوتی تعامل (acoustic interaction) کا ثبوت دیا ہے۔‘
پتنگوں کی ماں کا فیصلہ
ٹماٹر کے پودے عام طور پر مادہ پتنگوں کے انڈے دینے کی جگہ ہوتے ہیں تاکہ ان کے بچے (larvae) پتے کھا کر زندہ رہ سکیں۔ مگر تحقیق میں دیکھا گیا کہ اگر ٹماٹر کا پودا پانی کی کمی کی وجہ سے پریشان ہو تو وہ ایک خاص الٹرا ساؤنڈ خارج کرتا ہے۔ اس تجربے میں سائنسدانوں نے دو صحت مند ٹماٹر کے پودے رکھے، ایک کے ساتھ اسپیکر نصب کیا گیا جو خشک پودے کی ریکارڈ شدہ آوازیں چلا رہا تھا، جبکہ دوسرا بالکل خاموش تھا۔ مادہ پتنگے نے انڈے دینے کے لیے خاموش پودا منتخب کیا۔
اپنے گھر کی بالکونی میں یہ چار پودے لگائیں، ڈینگی مچھرنہیں آئیں گے
یہ دریافت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پودے اور کیڑے ایک طرح کی ’زبان‘ میں بات چیت کرتے ہیں، اور وہ زبان ہے آواز کی۔ یہ وہ آواز ہے جو ہمیں سنائی نہیں دیتی، مگر کئی کیڑے اور کچھ جانور، مثلاً چمگادڑ، اسے سننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
زرعی دنیا کے لیے ایک انقلابی قدم
اگر کیڑے ان آوازوں کی مدد سے پودوں کی حالت کو سمجھ سکتے ہیں، تو کسان اور زرعی ماہرین بھی ان آوازوں کو سننے والی ٹیکنالوجی کے ذریعے فصلوں کی صحت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ ساتھ ہی، ان آوازوں کو سن کر کیڑوں کی آمد کا وقت یا ان کے رویے کی پیش گوئی بھی ممکن ہو سکتی ہے۔
’باغبانی‘ خوبصورتی، تازگی اور صحت کا فطری امتزاج
پروفیسر ہادانی کے مطابق، ’ہمیں لگتا ہے کہ یہ صرف شروعات ہے۔ ممکن ہے کہ بہت سے جانور پودوں کی آوازوں پر ردِعمل دے رہے ہوں۔‘
یہ تحقیق نہ صرف قدرتی مواصلات کے حوالے سے نئی راہیں کھول رہی ہے بلکہ اس سے حیاتیاتی توازن، ماحولیات، اور خوراک کی پیداوار سے جڑے کئی مسائل کے حل کی امید پیدا ہوئی ہے۔
Aaj English



















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔