دریائے سوات پر تعمیرات کی این او سی دینے کے معاملے پر تحقیقات ہونیی چاہیے، ایمل ولی خان
سانحہ سوات پر حکومت کی جانب سے خاموشی ہے لیکن اپوزیشن اس معاملے پر سیخ پا ہیں۔ اے این پی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ ہرسال سیکڑوں لوگ دریائے سوات میں ڈوب جاتے ہیں، دریائے سوات پر تعمیرات کی این اوسیز دینے کے معاملے پر بھی تحقیقات کی جائیں۔
اے این پی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے سوات سانحہ پر حکومت کی خاموشی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ ہر سال سیکڑوں افراد دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو دریائے سوات پر تعمیرات کی این او سی دینے کے معاملے پر تحقیقات کرنی چاہیے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے مزید کہا کہ دریائے سوات کی حدود کے تعین کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ غیر قانونی تعمیرات کا سدباب کیا جا سکے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دریائے سوات کے کناروں پر غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں، جو لوگوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بن رہی ہیں۔
ایمل ولی خان نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کے حقوق کے تحفظ میں ناکام ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں کو کھلا چھوڑ دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو چکی ہے۔
ایمل ولی خان نے وفاقی اداروں کے کردار پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے ایف سی کو وفاقی ایجنسی بنانے کے آرڈیننس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف سی میں پختونوں کی نمائندگی تھی جو اب ختم کر دی گئی ہے۔
قبل ازیں، خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹرعباد نے بھی کے پی حکومت پر تنقید کی، انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو سانحہ سوات پر شرم آتی تو معافی مانگتے ، حکومت کو اپنے صوبے کی فکر نہیں، دوسرے صوبے جا رہے ہیں، صوبے میں تاریخی کرپشن جاری ہے۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔