حیدرآباد کے مکین 30 گھنٹے بعد بھی بے آسرا ۔۔۔ انتظامیہ بارش کا پانی نکالنے میں ناکام
سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے مکین 30 گھنٹے گزرنے کے باوجود بے آسرا ہیں، جبکہ انتظامیہ بارش کا پانی نکالنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ ریلوے کالونی، لطیف آباد نمبر دو اور گیارہ، نیو وحدت کالونی، گلستان سجاد، پریٹ آباد، پھلیلی اور حیدر چوک کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ عوام پریشانی کا شکار ہیں اور متعدد علاقوں میں ابھی تک بجلی معطل ہے۔ صابر قائم خانی کا کہنا ہے کہ بارش کی پہلے سے پیش گوئی تھی، پیشگی اطلاع کے باوجود انتظامات نہیں کیے گئے۔
حیدرآباد میں گزشتہ روز ہونے والی آدھے گھنٹے کی بارش نے شہر کا منظر بگاڑ کر رکھ دیا، جس کے بعد نکاسی آب کا عمل شروع کیا گیا۔ تاہم انتظامیہ بارش کا پانی نکالنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ گذشتہ رات گئے نکاسی آب کا غاز کیا گیا لیکن اس وقت تک شہر کی سڑکیں اور گلیاں تالاب بن چکی تھیں۔
ادھر حیسکو کی جانب سے محتلف علاقوں میں بحران بھی شدت اختیار کرنے لگا ہے۔ کئی گھنٹوں تک بجلی کی فراہمی میں معطل ہونے سے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ کئی علاقوں میں اب بھی بجلی کی آںکھ مچولی جاری ہے، 152 میں سے 140 فیڈرز بند ہیں، جس سے عوام کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔
شرجیل میمن نے حیدرآباد میں بارش کا پانی نہ نکالنے کی ذمہ داری حیسکو پر ڈال دی
لطیف آباد نمبردو، نیو وحدت کالونی، گلستان سجاد، پریٹ آباد اور پھلیلی، حیدرچوک، گاڑی کھاتہ، کھوکھر محلہ، صدر، رسالہ روڈ اور قاسم آباد سمیت دیگر نشیبی علاقوں میں اب بھی پانی موجود ہے۔ ریلوے کالونی کے گھروں میں کئی فٹ پانی جمع پے، حیدرآباد جی او آر کالونی کی مرکزی شاہراہ بھی زیر آب ہے جہاں کئی اہم سرکاری دفاتر موجود ہیں۔
ایم پی اے صابر قائم خانی کی آج نیوز سے گفتگو
صابرقائم خانی ایم پی اے نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بارش کی پہلے سے پیش گوئی تھی، پیشگی اطلاع کے باوجود انتظامات نہیں کیے گئے، 24 گھنٹے سے زائد گزرنے کے باوجود عوام پریشان ہیں، کئی علاقے تاحال بجلی سے محروم ہیں، ریلوے اسٹیشن کے باہر بھی تاحال پانی موجود ہے۔
صابرقائم خانی نے کہا کہ حیدرآباد کے دعوے صرف دعوے ہی رہے، پیپلز پارٹی نے دیہی اور شہری سندھ کو تباہ کر دیا ہے، پیپلز پارٹی شہری علاقوں کی آواز دبانا چاہتی ہے، شہری علاقوں کی آواز کب تک دبائی جاتی رہے گی، انتظامیہ کو بلاتفریق ہرعلاقے کو دیکھنا ہوگا۔
آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو پورے سندھ کی ذمہ داری اٹھانا ہوگی، بتایا جائے کس ایک علاقے میں انتظامات تھے؟ بارش کا پانی دکانوں، مکانوں میں داخل ہو گیا ہے۔
Aaj English













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔