بیرسٹر گوہر اور علی ظفر کی متضاد بیانات نے پارٹی میں جاری کشیدگی کو مزید نمایاں کر دیا
پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی معاملات پر چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی خان اور سینیٹر علی ظفر کی متضاد بیانات نے پارٹی میں جاری کشیدگی کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے واضح کیا کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں بلکہ محض غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ پانچ اگست کو تحریک اپنے عروج پر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی شیخ وقاص اکرم اور عالیہ حمزہ سے بات ہو چکی ہے اور تمام غلط فہمیاں دور کر دی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور کو بانی پی ٹی آئی کی مکمل حمایت حاصل ہے اور وہ بہترین انداز میں خیبرپختونخوا چلا رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی کسی اور جماعت کی مرضی یا پسند ناپسند پر نہیں چلتی، ہمیں دل بڑا رکھ کر سیاست کرنی چاہیے۔ گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ ’ہم تحریک بھی چلائیں گے لیکن ہم کوئی گوریلا فورس نہیں ہیں۔‘
دوسری جانب، سینیٹر علی ظفر نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی تحریک انصاف کی جانب سے تحریک چلانے کا اعلان ضرور ہوا تھا، مگر اس کے بعد پارٹی کے اندر شدید کنفیوژن پیدا ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق لاہور میٹنگ کے بعد اختلافات ابھر کر سامنے آئے ہیں، کیونکہ بانی کا پیغام کچھ اور تھا، جب کہ پارلیمانی کمیٹی میں بالکل مختلف باتیں ہوئیں۔
علی ظفر نے شکوہ کیا کہ انہیں ایک ماہ سے بانی سے ملاقات کرنے والی فہرست میں شامل نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ عالیہ حمزہ پنجاب کی چیف آرگنائزر ہیں، انہیں سینیٹ کے معاملات پر بروقت اطلاع دینی چاہیے تھی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات کے لیے بانی نے تاحال کسی امیدوار کو نامزد نہیں کیا اور اس وقت تک کوئی فہرست فائنل نہیں سمجھی جا سکتی۔
علی ظفر نے کہا کہ وہ سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر ہیں اور ان کی اطلاع کے مطابق پی ٹی آئی کو چار نشستیں حاصل ہونے جا رہی ہیں، مگر بانی سے براہِ راست رابطے کی کمی پارٹی میں الجھن پیدا کر رہی ہے۔
یہ تمام بیانات اس وقت سامنے آ رہے ہیں جب پی ٹی آئی کو اندرونی اتحاد اور سینیٹ انتخابات کے لیے مضبوط حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔