حیدرآباد میں موسلادھار بارش کے باعث متعدد نشیبی علاقے زیرآب، کئی علاقوں سے بجلی غائب
حیدرآباد میں صرف آدھے گھنٹے کی طوفانی بارش نے شہر کو جل تھل کر دیا۔ بارش سے نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شدید بارش کے نتیجے میں حیدرآباد ریجن کے 220 فیڈرز ٹرپ کر گئے، جس سے بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ ٹنڈوالہ یار، ٹنڈو جام، ٹنڈو آدم، مٹیاری، جام شورو، سجاول اور ٹھٹھہ سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی موسلادھار بارش ہوئی۔
حیدرآباد اور گردونواح میں شدید بارش کے باعث معمولاتِ زندگی درہم برہم ہو گئے۔ شہر میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد صرف آدھے گھنٹے کی طوفانی بارش ہوئی جس سے متعدد علاقے زیرِ آب آگئے، نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا ہے۔
بارش کے باعث 220 سے زائد بجلی کے فیڈرز ٹرپ کر گئے جس کے نتیجے میں شہر بھر میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ حیسکو ترجمان کے مطابق مرمت کا کام جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کا کہنا ہے کہ پمپنگ اسٹیشنز کو جنریٹرز کے ذریعے چلایا جا رہا ہے تاکہ پانی کی نکاسی ممکن بنائی جا سکے۔
کمشنر نے حیدرآباد میں کلاوڈ برسٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد میں تکنیکی طور پرکلاؤڈ برسٹ نہیں ہوا، شہر کے کئی علاقوں میں پانی موجود ہے، بارش سے بجلی کی فراہمی بند ہو گئی ہے، بجلی بند ہونے سے نکاسی میں مشکلات کا سامنا ہے، حیسکو نے 2 سے 3 گھنٹوں میں بجلی فراہم کرنے کا کہا ہے۔
ملک بھر میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے تباہی، حادثات میں 14 افراد جاں بحق
بارش سے جہاں گرمی کا زور ٹوٹا، وہیں پھلیلی نہر میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے، جس پر شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
جامشورو میں بھی تیز بارش سے نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے، انتظامیہ نکاسی آب کے موثر اقدامات نہ کر سکی۔ بارش کے باعث بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا۔
دوسری جانب دیگر شہروں ٹنڈوالہ یار، ٹنڈو جام، ٹنڈو آدم، مٹیاری، جام شورو، سجاول اور ٹھٹھہ سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بھی موسلادھار بارش ہوئی، جس سے موسم خوشگوار ہو گیا لیکن نشیبی علاقوں میں پانی کھڑا ہو گیا۔
ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ شہریوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
Aaj English













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔