نیا مون سون سسٹم 13 جولائی سے متحرک،محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری
ملک بھر میں ایک سسٹم کے خاتمے کے بعد مون سون کا نیا سسٹم زور و شور سے 13 جولائی سے داخل ہونے کو ہے، جو 17 جولائی تک مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشیں برسائے گا۔ محکمہ موسمیات نے شدید موسمی صورتحال کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے ملک کے مختلف حصوں میں مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہونے کی پیشگوئی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ خیبرپختونخوا، کشمیر، گلگت بلتستان، پنجاب، اور بالائی علاقوں میں شدید بارشیں متوقع ہیں، جن سے طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
سندھ کے بالائی علاقوں (سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد) اور کراچی میں 15 سے 17 جولائی کے دوران بارش متوقع ہیں ،بلوچستان اور گلگت بلتستان میں 13 سے 16 جولائی تک بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے تمام متعلقہ اداروں کو پیشگی حفاظتی اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے الرٹ رہیں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور محفوظ مقامات پر قیام کو ترجیح دیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پشاور میں کم سے کم درجہ حرارت 24 اور زیادہ سے زیادہ 32 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے، جبکہ مالم جبہ میں سب سے کم 16 ڈگری اور کالام میں 17 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مطلع جزوی طور پر ابر آلود رہنے کی توقع ہے، جبکہ سندھ اور بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا۔ کوئٹہ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 40، قلات میں 33، ژوب میں 37، سبی میں 39 اور تربت میں 40 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
ملک بھر میں مون سون کی تباہ کاریاں، بارشوں سے نظام زندگی متاثر
پی ڈی ایم اے کا الرٹ اور ہدایات
پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا نے لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں میں طغیانی کے خطرے کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور دیگر اداروں کو الرٹ جاری کر دیا ہے۔ سیاحوں کو پہاڑی علاقوں میں سفر کے دوران احتیاط برتنے اور دریا کے کنارے جانے سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔
گزشتہ روز رسالپور میں 38 ملی میٹر، کاکول میں 30، چراٹ میں 20 اور بالاکوٹ میں 15 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ ایبٹ آباد، دیر، سوات، کوہستان، مانسہرہ، بونیر، مردان، باجوڑ، کرم، اور کوہاٹ میں بھی بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، مقامی انتظامیہ سے رابطے میں رہیں اور ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر ریسکیو اداروں کو مطلع کریں۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔