حافظ سعید اور مسعود اظہر کی حوالگی بلاول کی ذاتی رائے، حکومتی مؤقف نہیں، خرم دستگیر
مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وزیر خارجہ خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ حافظ سعید اور مسعود اظہر کی بھارت حوالگی کا بیان بلاول بھٹو کی پارٹی پالیسی ہے۔ اس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایسے بیان سے پہلے ریاست سے گفتگو لازمی ہے۔ بلاول بھٹو کو وضاحت دینی چاہیے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ خرم دستگیر نے آج نیوز کے پروگرام نیوز انسائٹ ود عامر ضیا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا دہشت گردی سے متعلق بیانیہ اب دنیا میں پٹ رہا ہے، جبکہ پاکستان نے دنیا کے سامنے خود کو ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر پیش کیا ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ حافظ سعید اور مسعود اظہر کی بھارت حوالگی سے متعلق بلاول بھٹو کا بیان ان کی پارٹی کی پالیسی ہو سکتی ہے لیکن اس کا حکومت پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے حساس معاملے پر بیان دینے سے قبل ریاست سے مشاورت ضروری ہے اور بلاول بھٹو کو اس پر وضاحت دینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا پرانا الزام پاکستان نے پہلے ہی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) میں بھگتا، مگر ہم نے اندرونی دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے اور اپنا مقدمہ کامیابی سے لڑا۔
خرم دستگیر کے مطابق بھارت نے خود پاکستان میں دہشت گردی کرانے کا اعتراف کیا ہے اور غیرذمہ دارانہ طریقے سے جنگ لڑنے کی کوشش کی، لیکن پاکستان نے ہر فورم پر امن کی بات کی اور ثابت کیا کہ ہم خطے میں استحکام چاہتے ہیں۔
سابق وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کا مقدمہ بڑی قابلیت سے عالمی سطح پر پیش کیا، تاہم ان کے حالیہ بیانات ان کی پارٹی کی پالیسی ہو سکتے ہیں، نہ کہ حکومت پاکستان کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اب ہر بات پر صفائی دینا بند کر دینی چاہیے، کیونکہ ہمارا دفاع ہم دنیا کے سامنے مؤثر انداز میں کرچکے ہیں۔ خرم دستگیر نے مزید کہا کہ اگر بھارت نے پانی روکنے کی کوشش کی تو اسے اعلانِ جنگ سمجھا جائے گا۔
انہوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اسپیکر پنجاب اسمبلی سے معذرت کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کسی بڑی سیاسی تبدیلی کی اطلاع نہیں اور کے پی میں گورنر راج کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔