دریائے سوات میں ڈوبنے والے ڈسکہ کے عبداللہ کا 11ہویں روز بھی کچھ پتا نہ چل سکا
دریائے سوات میں ڈوبنے والے ڈسکہ کے عبداللہ کا گیارہواں روز بھی سراغ نہ مل سکا۔ دریائے سوات کے کنارے تجاوزات کے خلاف آپریشن چوتھے روز بھی معطل رہا۔ اب تک آپریشن کے دوران چالیس عمارتیں گرائی جا چکی ہیں۔
سوات کے فضاگٹ بائی پاس سے لاپتہ ہونے والے سیاح عبداللہ کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن آج گیارہویں روز بھی جاری رہا، تاہم تاحال لاش نہیں مل سکی۔
والدین غم سے نڈھال ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ عبداللہ کو جلد سے جلد تلاش کیا جائے۔
ادھر واقعے کے بعد دریائے سوات کے کنارے قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن آج چوتھے روز بھی معطل رہا۔ اب تک جاری کارروائی میں 40 عمارتیں گرائی جا چکی ہیں۔
سانحہ سوات سے متعلق انکوائرہ کمیٹی کی تحقیقات
دوسری جانب سانحہ سوات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سامنے کمشنر مالا کنڈ پیش ہوگئے۔
سانحہ سوات سے متعلق جاری تحقیقات کے دوران صوبائی انکوائری کمیٹی نے کمشنر مالاکنڈ ڈویژن عابد وزیر سے سوال کیا کہ ایسے واقعات سے بچنے اور سیاحت کے فروغ کے لیے مستقبل میں کیا ہونا چاہیے۔
کمشنر مالاکنڈ نے بتایا کہ سیاحت الگ شعبہ ہے، یہ تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کا کام نہیں، سوات میں سیاحت کو اپر سوات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو دیکھنا چاہیے۔
کمیٹی نے سوال کیا کہ دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کو پیشگی جانچنے کے لیے کیا اقدامات کیے؟ اس پر کمشنر مالاکنڈ ڈویژن عابد وزیر کا کہنا تھا کہ اَرلی وارننگ سسٹم کے لیے کام کر رہے ہیں، اس کے لیے غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ سے رابطہ کیا ہے۔
Aaj English













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔