مسلم لیگ ن پنجاب اسمبلی میں اکثریتی جماعت بن گئی
الیکشن کمیشن کی بحالی کے بعد پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کی برتری میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر نمائندگی بھی بہتر ہوئی ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں کی نشستوں میں بھی معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں ارکان کی بحالی کے بعد مسلم لیگ (ن) کی برتری میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔ مخصوص نشستوں پر نئے ارکان کے نوٹیفکیشن کے بعد اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی نمائندگی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی خواتین کے لیے مخصوص نشستوں کی تعداد 36 سے بڑھ کر 57 ہو گئی ہے، جبکہ اقلیتی ارکان کی تعداد بھی 5 سے بڑھ کر 7 ہو گئی ہے۔ اس اضافے کے بعد پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی مجموعی تعداد 206 سے بڑھ کر 229 ہو چکی ہے۔
اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کی خواتین مخصوص نشستوں کی تعداد 3 سے بڑھ کر 4 ہو گئی ہے اور پارٹی کے مجموعی ارکان کی تعداد بھی 14 سے بڑھ کر 16 ہو گئی ہے۔
مسلم لیگ ق کی خواتین کے لیے مخصوص نشستیں 2 سے بڑھ کر 3 ہو گئیں، اور ان کے کل ارکان کی تعداد 10 سے بڑھ کر 11 ہو گئی ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی کی خواتین کی تعداد بھی ایک سے بڑھ کر 2 ہو گئی ہے، جس کے ارکان کی تعداد 6 سے بڑھ کر 7 ہو چکی ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی اقلیتوں کی ایک نشست ملی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد 76 ہے جبکہ تحریک انصاف کے 27 ارکان موجود ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان اور وحدت المسلمین کے بھی ایک ایک رکن اسمبلی میں شامل ہیں۔
کل 371 نشستوں والے ایوان میں اس وقت 369 ارکان حلف اٹھا چکے ہیں۔ ایک آزاد رکن نے ایک سال گزرنے کے باوجود حلف نہیں اٹھایا، جبکہ ایک نشست پر ضمنی انتخاب ہونا باقی ہے۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔