Aaj News

سوات: دریا کنارے تجاوزات کیخلاف آپریشن سیاست کی نذر، بااثر افراد کے ہوٹلز محفوظ، انتظامیہ نے فون بند کردئے

وفاقی وزیر امیر مقام کے ملکیتی ہوٹل کی باری آئی تو کارروائی پر بریک لگ گی
اپ ڈیٹ 01 جولائ 2025 10:50pm

سوات میں دریا کے کنارے قائم تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن طاقتوروں کے دباؤ کا شکار ہوگیا، جہاں عام شہریوں کی تعمیرات تو بلاجھجک گرا دی گئیں، لیکن بااثر شخصیات کی باری آنے پر کارروائی روک دی گئی۔ حکام کی دوغلی پالیسی پر عوامی حلقوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

فضاگٹ اور بائی پاس کے علاقوں میں تجاوزات کے خلاف آپریشن پیر کو دوسرے روز بھی جاری رہا، جہاں ضلعی انتظامیہ نے پچیس سے زائد ہوٹلز اور دیگر غیرقانونی تعمیرات گرا دیں۔ تاہم، جب وفاقی وزیر امیر مقام کے ملکیتی ہوٹل کی باری آئی تو کارروائی پر بریک لگ گیا۔

ذرائع کے مطابق ہوٹل کی دیوار کا کچھ حصہ تو گرادیا گیا، لیکن ہوٹل انتظامیہ کی مداخلت اور قانونی دستاویزات دکھانے پر آپریشن معطل کر دیا گیا۔ چار گھنٹے تک آپریشن رکا رہا، اور مختلف شخصیات این او سی اور اسٹے آرڈرز دکھاتے رہے۔ میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد انتظامیہ دوبارہ حرکت میں آئی، لیکن مکمل کارروائی نہ ہو سکی۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر قانون صرف غریبوں کے لیے ہے تو یہ انصاف نہیں، بلکہ مذاق ہے۔ شہریوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا سوات میں قانون صرف ان کے لیے لاگو ہوتا ہے جن کے پاس اقتدار یا تعلقات نہیں؟

امیر مقام کا سوات آپریشن پر شدید ردعمل، کارروائی سیاسی انتقام قرار

دوسری جانب وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما انجینئر امیر مقام نے سوات میں تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تجاوزات کے نام پر قانونی اور جائز املاک کو نقصان پہنچانا قابلِ مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنی انتظامی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے سیاسی انتقام پر اتر آئی ہے۔

اپنے ایک بیان میں امیر مقام نے دعویٰ کیا کہ ان کے ملکیتی اور مکمل قانونی ہوٹل کی دیوار کو گرایا گیا ہے جو کہ کھلی سیاسی انتقامی کارروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ہوٹل کی تمام دستاویزات مکمل طور پر قانونی ہیں، جن میں ملکیت کے کاغذات، این او سی اور منظور شدہ نقشہ شامل ہیں۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وہ اس غیر قانونی اقدام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔

فضا گٹ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن روک دیا گیا ہے، کارروائی کو انتظامیہ نے معطل کر دیا۔ آپریشن کیوں روکا گیا؟ جب سوال کیا گیا تو انتظامیہ وجوہات بتانے سے کترانے لگی اور آپریشن میں شریک تمام ذمہ داروں نے فون بند کردیئے۔

سیاسی حلقوں میں امیر مقام کے بیان کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور یہ معاملہ اب مزید شدت اختیار کر سکتا ہے، کیونکہ اس آپریشن پر پہلے ہی کئی حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جا چکا ہے۔

ادھر خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن نے سانحہ سوات پر اجلاس بلانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد نے کہا ہے کہ اراکین اجلاس کے لیے ریکوزیشن پر دستخط کرنے کو تیار ہیں۔

آج نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں ڈاکٹر عباد اللّٰہ نے کہا کہ اسپیکر نے وزیراعلیٰ کے کہنے پر رات بارہ بجے اسمبلی اجلاس ملتوی کیا، اب اجلاس بلانے کے لئے اپوزیشن کے اٹھائیس ارکان نے ریکوزیشن پر دستخط کئے ہیں لیکن مزید ارکان کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا میں ثابت کرونگا سوات میں جو ہوا یہ قتل عام اور حکومتی نا اہلی ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق دریا کے کنارے ڈی مارکیشن کا عمل شروع کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں غیرقانونی تعمیرات روکی جا سکیں، تاہم موجودہ صورتحال نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا پاکستان میں قانون سب کے لیے برابر ہے؟

Swat

Swat River Incident

Swat Encroachment Operation

Amir Muqam Hotel