ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کی بندش کی منظوری دے دی
ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے آبنائے ہرمز کی بندش کی منظوری دے دی گئی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق آبنائے ہرمز کی بندش سے متعلق ایران کی اعلیٰ سیکیورٹی قیادت پارلیمنٹ کے فیصلے کی حتمی منظوری دے گی۔
ایران نے یہ قدم خطے میں بڑھتی کشیدگی، امریکی پابندیوں اور اسرائیل کے ساتھ حالیہ تصادم کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے پیش نظر آبنائے ہرمز کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا، اور خبردار کیا تھا کہ یورپی یونین کا کوئی بھی بحری بیڑہ اب یورپ تک نہیں پہنچ سکے گا۔
ایران کا یہ بیان امریکا کی جانب سے فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے فضائی حملے کے بعد سامنے آیا تھا۔
ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حملے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، تاہم ان تنصیبات کو حملے سے پہلے خالی کرا لیا گیا تھا اور وہاں کوئی حساس جوہری مواد موجود نہیں تھا۔
آبنائے ہرمز کی بندش سے کیا ہوگا؟
خلیج فارس اور خلیج عمان کے بیچ واقع آبنائے ہرمز ایران اور عمان کی سرحد کے درمیان موجود ہے جو ایک مقام پر صرف 33 کلومیٹر چوڑی ہے۔
عالمی تیل کی رسد کا پانچواں حصہ اسی راستے سے گزرتا ہے۔ اگر ایران آبنائے ہرمز کو بند کر دے تو عالمی تیل کی 20 فیصد رسد متاثر ہوگی اور تیل کی قیمت فی بیرل 120 سے 130 ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
یہ ایک اہم سمندری راستہ ہے جو مشرق وسطی میں تیل کی دولت سے مالامال ممالک کو ایشیا، یورپ اور شمالی امریکہ سمیت دیگر دنیا تک ایندھن پہنچانے کے لیے نہایت اہم ہے۔
آبنائے ہرمز روزانہ تقریباً 20 ملین بیرل تیل اور تیل کی مصنوعات کی نقل و حمل کرتا ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران جیسے ممالک سے تیل دیگر ممالک کو پہنچایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ دنیا میں سب سے زیادہ ایل این جی برآمد کرنے والا ملک قطر بھی اپنی برآمدات کے لیے اسی گزر گاہ پر انحصار کرتا ہے۔
امریکا نے اسرائیل کو ایران کے خلاف حملوں پر اکسایا، ایرانی صدر
ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے ظاہر کرتے ہیں کہ امریکا نے اسرائیل کو ایران کے خلاف حملوں پر اکسایا ہے۔
ایرانی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں پزشکیان نے کہا کہ ابتدائی طور پر امریکا نے اپنی شمولیت کو چھپانے کی کوشش کی لیکن بالآخر وہ براہ راست مداخلت کرنے پر مجبور ہوگیا۔
ان کا کہنا ہے کہ آج اسرائیل پر ہونے والے ایرانی حملے امریکی حملوں کا جواب ہیں۔ اسرائیل میں ایران کے خلاف تنہا کارروائی کرنے کی نہ تو صلاحیت ہے اور نہ ہمت ہے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔