امریکا میں امیگریشن پالیسیوں کے خلاف چھٹے روز بھی مظاہرے، 500 سے زائد مظاہرین گرفتار
امریکا میں امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرے چھٹے روز بھی جاری رہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق احتجاج کا دائرہ کار کئی ریاستوں تک پھیل چکا ہے جہاں مظاہرین اور امیگریشن حکام کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
نیویارک، بالٹی مور، اٹلانٹا، شکاگو، سان فرانسسکو اور لاس اینجلس سمیت کئی بڑے شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ نیویارک میں مظاہرین کی بڑی تعداد نے امیگریشن دفاتر کے باہر دھرنے دیے جس پر پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 83 افراد کو حراست میں لے لیا۔
بڑے حملے کا خطرہ؟ امریکا کا اہم افراد اور امریکی اہلکاروں کی فیملیز کو مشرق وسطیٰ چھوڑنے کا حکم
سان فرانسسکو میں 150 اور شکاگو میں 17 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جبکہ کیلی فورنیا کے جنوبی علاقوں میں کرفیو کے باوجود ہزاروں شہریوں نے احتجاجی مارچ کیے جن میں سے 330 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
لاس اینجلس کی صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے جہاں امریکی فوج کو شہریوں کو حراست میں لینے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق سات سو میرینز اور چار ہزار نیشنل گارڈز لاس اینجلس میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔
ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنانے پر افسوس کا اظہار کردیا
ادھر ریاست ٹیکساس کے گورنر نے بھی نیشنل گارڈز کو تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ مظاہرین سے نمٹا جا سکے۔ ملک بھر میں جاری یہ مظاہرے امریکا کی امیگریشن پالیسیوں پر بڑھتی ہوئی عوامی بے چینی کی عکاسی کر رہے ہیں اور ان کا دائرہ مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
Aaj English




















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔