عالمی بینک نے جوہری توانائی کی مالی معاونت پر عائد دہائیوں پرانی پابندی ختم کر دی
عالمی بینک نے جوہری توانائی کے منصوبوں کی مالی معاونت پر عائد دہائیوں پرانی پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ خبر ایجنسیوں کے مطابق بینک نے اعلان کیا ہے کہ وہ جوہری توانائی کے شعبے میں دوبارہ متحرک ہو رہا ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
عالمی بینک کے صدر اجے بانگا نے ایک ای میل پیغام میں کہا ہے کہ یہ فیصلہ ترقی پذیر ممالک میں توانائی کی طلب میں متوقع دوگنا اضافے کے تناظر میں کیا گیا ہے، جو کہ 2035 تک دگنی سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دنیا کو تقریباً 630 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔
مشرق وسطیٰ میں کشیدگی، خام تیل کی قیمتیں دو ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
اجے بانگا نے مزید کہا کہ عالمی بینک اب بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ قریبی تعاون کرے گا تاکہ جوہری توانائی کے استعمال کے دوران عدم پھیلاؤ (non-proliferation) کی نگرانی اور حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔
عالمی بینک کا یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں صاف توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے کی کوششیں تیز ہو رہی ہیں اور کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے لیے جوہری توانائی کو ایک اہم متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
بڑے حملے کا خطرہ؟ امریکا کا اہم افراد اور امریکی اہلکاروں کی فیملیز کو مشرق وسطیٰ چھوڑنے کا حکم
یہ فیصلہ عالمی سطح پر توانائی کی پالیسیوں میں ایک بڑی تبدیلی کا عندیہ دے رہا ہے، جہاں جوہری توانائی کو اب صرف خطرے کے بجائے ایک پائیدار حل کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے لیے جو صنعتی ترقی کے مراحل میں ہیں اور انہیں بڑے پیمانے پر بجلی کی ضرورت ہے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔