ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف احتجاج مزید پرتشدد ہوگیا، لاس اینجلس میں کرفیو نافذ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن چھاپوں کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کو روکنے کے لیے لاس اینجلس کے مرکزی علاقے میں دس گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
یورونیوز کے مطابق، شہر کی میئر کارن باس نے مقامی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ کرفیو منگل کی رات 8 بجے سے بدھ کی صبح 6 بجے تک نافذ رہے گا۔ انہوں نے کہا، ’ہم اس وقت ایک نازک موڑ پر پہنچ گئے ہیں، کیونکہ اب تک 23 کاروباری مراکز کو لوٹا جا چکا ہے۔‘
کیلی فورنیا مظاہرے: امریکی صدر کا قومی پرچم نذر آتش کرنے والوں کو جیل بھیجنے کا اعلان
کرفیو لاس اینجلس کے وسطی علاقے کے ڈھائی مربع کلومیٹر کے حصے میں نافذ کیا گیا ہے، جہاں جمعے سے احتجاج جاری ہے۔ یاد رہے کہ پورے شہر کا رقبہ تقریباً 2,295 مربع کلومیٹر ہے۔
لاس اینجلس پولیس چیف جم میکڈونل کے مطابق کرفیو کا اطلاق مقامی رہائشیوں، بے گھر افراد، رجسٹرڈ صحافیوں اور ایمرجنسی سروسز سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں پر نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہفتے سے جاری غیرقانونی اور خطرناک سرگرمیوں میں شدت آنے کے بعد یہ فیصلہ کرنا ضروری ہو گیا تھا۔‘
لاس اینجلس ہنگامے: ’لگتا ہے کیلی فورنیا کے گورنر کو گرفتار کرنا پڑے گا‘، ڈونلڈ ٹرمپ
میکڈونل نے مزید کہا، ’یہ کرفیو ایک ناگزیر اقدام ہے تاکہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب شہر میں مسلسل کئی دنوں سے بے چینی اور بدامنی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔‘
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔