Aaj News

دیرپا جنگ بندی کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل اور آبی معاہدے کا ہونا ضروری ہے، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو کا امریکہ میں چینی ٹی وی کو انٹرویو: بھارت کی یکطرفہ جارحیت، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی، اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
شائع 05 جون 2025 08:35am

امریکہ کے دورے پر موجود سابق پاکستانی وزیر خارجہ اور چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں چینی ٹیلی ویژن کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقے میں یکطرفہ حملوں کو غیر قانونی اور خطرناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی کارروائیوں نے خطے میں امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، تاہم پاک بھارت جنگ بندی کے لیے عالمی برادری کا کردار قابلِ تعریف ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پائیدار امن صرف اور صرف سفارتکاری اور بامعنی مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے پہلگام حملے کی غیر جانب دار تحقیقات کی پیش کش کی تھی مگر بھارت نے اسے رد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان ایسے مشترکہ فورم کی اشد ضرورت ہے جو نہ صرف پہلگام بلکہ تمام دہشت گرد واقعات کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کرے۔

بلاول بھٹو نے دہشتگردوں کیخلاف ’آئی ایس آئی‘ اور ’را‘ کے مل کر کام کرنے کی تجویز دے دی

انہوں نے واضح کیا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گرد حملوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوتوں کی ایک طویل فہرست موجود ہے۔ بلاول بھٹو نے مسئلہ کشمیر کو دیرپا جنگ بندی کی کنجی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اس حساس ترین مسئلے کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتی۔

بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو بلاول بھٹو نے بین الاقوامی قوانین کے منافی عمل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت کوئی فریق یکطرفہ فیصلے کا اختیار نہیں رکھتا، اور اس پر صرف باہمی مذاکرات کے ذریعے پیش رفت ممکن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے پر بات چیت اس وقت تعطل کا شکار ہے، جو خطے کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنے گرائے گئے طیاروں کا اعتراف کرنے میں ایک ماہ لگ گیا جبکہ پاکستان نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے اور یہ سب کچھ اپنے دفاع میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ دیرپا جنگ بندی کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل اور آبی معاہدے کا ہونا ضروری ہے۔

امریکی کانگریس میں پاکستانی کاکس سے بلاول بھٹو کی قیادت میں وفد کی ملاقات

دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کانگریس کے پاکستانی کاکس سے ملاقات کی۔ یہ اہم ملاقات کیپیٹل ہل کے سامنے واقع کینن ہاؤس بلڈنگ میں ہوئی جس کی میزبانی نیویارک سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن کانگریس ٹام سوازی نے کی۔ ایونٹ میں کاکس کے ری پبلکن رکن جیک برگمین بھی شریک تھے، جب کہ مشہور کانگریس پرسن الہان عمر نے بھی شرکت کی۔

ثابت ہوگیا پہلگام واقعہ فالس فلیگ آپریشن تھا، بھارت دنیا کے سامنے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا، وزیراعظم

اس موقع پر امریکن پاکستانی کمیونٹی کی نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں، جن میں پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ اعجاز علوی نمایاں تھے۔ پاکستانی وفد نے کانگریس اراکین کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور سرحدی جارحیت سے آگاہ کیا، اور مؤقف اختیار کیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے جنگ نہیں بلکہ بامقصد ڈائیلاگ ہی واحد راستہ ہے۔

پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا کا امن مسئلہ کشمیر اور آبی معاہدوں کے منصفانہ حل سے جڑا ہوا ہے، اور عالمی برادری کو اس ضمن میں غیر جانب دار کردار ادا کرنا ہو گا۔

امریکی سینیٹرز سے شیری رحمان اور مصدق ملک کی ملاقات

واشنگٹن میں موجود پاکستانی سفارتی مشن کے ارکان شیری رحمان اور مصدق ملک نے امریکی سینیٹرز سے اہم ملاقات کی، جس میں بھارت کی حالیہ جارحیت، انڈس واٹر ٹریٹی اور مسئلہ کشمیر پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستانی وفد نے سینیٹرز کو بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں، جنگی عزائم اور علاقائی بالادستی کی کوششوں سے آگاہ کیا۔

سینیٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر بھارت نے اشتعال انگیزی جاری رکھی تو پاکستان ہر سطح پر مؤثر جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”بھارت خطے پر اپنے آپ کو مسلط کرنا چاہتا ہے، اور دنیا کو اس کے جنگی عزائم پر گہری تشویش ہونی چاہیے۔“

پاکستانی وفد نے زور دیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے دہشتگردی کے الزامات پر کوئی بھی فیصلہ مکمل اور مشترکہ تحقیقات کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ وفد نے کہا کہ غیر ثابت شدہ الزامات کو جنگ کی بنیاد نہیں بننے دینا چاہیے، کیونکہ اس سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

ملاقات میں انڈس واٹر ٹریٹی پر بھارتی خلاف ورزیوں کا معاملہ بھی تفصیل سے اٹھایا گیا۔ وفد نے اس اہم معاہدے پر ہونے والی بھارتی یکطرفہ کارروائیوں پر تحفظات کا اظہار کیا اور امریکی قانون سازوں کو آگاہ کیا کہ پانی جیسے حساس مسئلے پر بھارت کا رویہ خطرناک نتائج دے سکتا ہے۔

پاکستانی وفد نے امریکی سینیٹرز کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران سفارتی ثالثی کا کردار ادا کیا، جس سے جنگ بندی کے امکانات پیدا ہوئے۔ وفد نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ مستقبل میں بھی کشیدگی میں کمی اور خطے میں پائیدار امن کے لیے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔

شیری رحمان اور مصدق ملک کی یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیز اقدامات اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیاں شدت اختیار کر رہی ہیں، اور مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن رہا ہے۔

Bilawal Bhutto

Pakistani Delegation

USA Visit