Aaj News

وزیر جیل خانہ جات سندھ کا سابقہ جیل انتظامیہ کیخلاف شکایتیں ملنے کا نوٹس

جیل سے فرار 216 میں سے 105 پانچ قیدی واپس پہنچا دیے گئے
اپ ڈیٹ 04 جون 2025 06:49pm

صوبائی وزیر جیل خانہ جات سندھ، حاجی علی حسن زرداری نے اچانک ملیر جیل کا دورہ کیا جہاں انہوں نے جیل میں مبینہ کرپشن، ناقص کھانے اور قیدیوں کو درپیش مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا۔ وزیر جیل نے کہا کہ جیلوں میں کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور سابقہ جیل انتظامیہ کے خلاف موصول ہونے والی شکایات پر سخت نوٹس لے لیا گیا ہے۔

دورے کے دوران حاجی علی حسن زرداری نے جیل سسٹم کو چلانے والے اہلکار راشد چنگاری پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور انہیں فوری طور پر پیش ہونے کا حکم دیا، تاہم اطلاعات کے مطابق راشد چنگاری جیل سے فرار ہو گیا۔ وزیر جیل نے فوری کارروائی کرتے ہوئے راشد چنگاری کو معطل کر دیا اور اس کی گرفتاری کا حکم بھی جاری کر دیا۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ سندھ حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی ہے، جو حقائق کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ موصول ہونے سے قبل کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہوگا۔

حاجی علی حسن زرداری نے قیدیوں کو ملنے والے ناقص کھانے کی شکایت پر تندور اور کچن کا معائنہ کیا، تیار کھانے اور روٹی کا وزن چیک کیا اور قیدیوں کو معیاری کھانا فراہم کرنے کی سخت ہدایات جاری کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غریب قیدیوں کے پاس ضمانت یا جرمانے کی ادائیگی کے لیے رقم نہیں ہوتی، اس لیے حکومت کو ان کی مدد کے لیے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔

دورے کے دوران صوبائی وزیر نے تندور پر کام کرنے والے قیدی مزدوروں کی تنخواہ میں پانچ ہزار روپے اضافے کا اعلان بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ دیگر جیلوں کا بھی دورہ کریں گے اور کرپشن نہ کرنے کا حلف لیں گے۔ حاجی علی حسن زرداری نے کہا کہ ہم ہمیشہ قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتے ہیں، اگر ہم اچھا کام کریں تو اس کی حوصلہ افزائی بھی کی جائے۔

ان کا دورہ جیل اصلاحات کی طرف ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف قیدیوں کے حالات میں بہتری آئے گی بلکہ جیلوں میں جاری کرپشن اور بدانتظامی پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔

ایس ایس پی ملیر نے وزیرجیل خانہ جات کو قیدیوں سے فرار کی تفصیلات سے آگاہ کیا، جیل سے فرار 216 میں سے 105 پانچ قیدی واپس پہنچا دیے گئے۔

ذرائع کے مطابق قیدیوں نے جیل سیکیورٹی سے ہتھیار چھین کرفائرنگ کی تھی۔ 111 قیدی اور دو ایس ایم جی تاحال غائب ہیں۔

کراچی میں ملیر جیل پر حملے اور قیدیوں کے فرار کے سنسنی خیز واقعے کے بعد سندھ کے وزیر جیل خانہ جات علی حسن زرداری منظر عام پر آ گئے۔ واقعے کے بعد وزیر جیل خانہ جات فوری طور پر ملیر جیل پہنچے جہاں انہوں نے جیل کا تفصیلی دورہ کیا۔

دورے کے دوران ایس ایس پی ملیر نے وزیر جیل خانہ جات کو قیدیوں کے فرار کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق وزیر نے جیل کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور دروازوں سمیت اہم مقامات کی سیکیورٹی چیک کی۔

اس موقع پر جیل انتظامیہ کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے جنہوں نے وزیر جیل خانہ جات کو ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔

زرائع کے مطابق جیل سے فرار 216 میں سے 105 پانچ قیدی واپس پہنچا دیے گئے، قیدیوں نے جیل سیکیورٹی سے ہتھیار چھین کرفائرنگ کی تھی۔ 111 قیدی اور دو ایس ایم جی تاحال غائب ہیں

وزیر علی حسن زرداری نے واقعے کی مکمل انکوائری کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

حکام کے مطابق فرار ہونے والے قیدیوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور جیل کے اطراف سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب ملیر جیل سے فرار ہونے والے 111 قیدیوں کا تاحال کوئی سراغ نہ لگایا جا سکا، جبکہ مجموعی طور پر 216 میں سے صرف 105 قیدی ہی دوبارہ پولیس کی گرفت میں آ سکے ہیں۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے تفتیشی ٹیم جیل پہنچ چکی ہے، تاہم فرار کے دوران چھینے گئے دو ایس ایم جیز اب تک لاپتہ ہیں۔

واقعہ اُس وقت پیش آیا جب حالیہ زلزلے کے دوران جیل میں موجود قیدیوں میں شدید افراتفری پھیل گئی اور تقریباً دو ہزار افراد کے ہجوم نے باہر نکلنے کی کوشش کی۔ اس ہنگامہ آرائی میں 200 سے زائد قیدی جیل کی حدود سے فرار ہو گئے۔ اس دوران کئی قیدیوں نے جیل اہلکاروں سے اسلحہ بھی چھین لیا، جن میں دو ایس ایم جیز اب تک برآمد نہ ہو سکیں۔

پولیس اور تحقیقاتی ادارے اب تک مفرور قیدیوں کی دھول تک نہ پا سکے۔ حیرت انگیز طور پر جیل کے سی سی ٹی وی کیمرے بھی اُس وقت ناکارہ تھے، جس کی وجہ سے فرار کی کوئی ویڈیو یا شواہد دستیاب نہیں ہو سکے۔

ایک مفرور قیدی، مہر علی، نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے خود کو ازخود جیل حکام کے حوالے کر دیا ہے۔ واقعے کا مقدمہ تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن میں درج کر لیا گیا ہے، اور مختلف ادارے اس سانحے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے سرگرم ہو چکے ہیں۔

اس افسوسناک واقعے کے بعد دو دن تک جیل میں ملاقاتوں پر پابندی رہی، تاہم اب قیدیوں کے اہل خانہ کو معمول کے مطابق ملاقات کی اجازت دی جا رہی ہے۔

Sindh Prisons Minister

Ali Hassan Zardari

visits Malir Jail