بندر کے ہاتھ میں ناریل: بھارت میں یورینیم چوری کے بڑھتے واقعات نے دنیا کو ہلا دیا
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور محفوظ ایٹمی طاقت ہونے کے دعویدار بھارت میں جوہری تحفظ کے پروٹوکولز کی دھجیاں اڑ گئیں۔ یورینیم اور دیگر تابکار مواد کی چوری کے مسلسل واقعات نے عالمی برادری میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے، جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف بھارتی سرزمین تک محدود مسئلہ نہیں، بلکہ جنوبی ایشیا کے جوہری تحفظ کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت میں ایٹمی مواد کی تیاری، تجربات اور نگرانی میں ایسی خامیاں نمایاں ہوچکی ہیں، جو کسی بڑے حادثے یا بین الاقوامی سانحے کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔ 1994 سے 2021 تک بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری کے 18 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 200 کلوگرام سے زائد خطرناک مواد شامل تھا۔
28 مئی 1998: جب چاغی کے پہاڑوں میں ہوئے دھماکوں سے دنیا لرز اُٹھی
بھارتی پارلیمانی رپورٹ کے مطابق 1995 سے 1998 کے درمیان 147 حفاظتی حادثات پیش آئے، جن میں نہ صرف یورینیم بلکہ کیلیفورنیئم جیسے مہلک مواد کی اسمگلنگ کی کوششیں بھی شامل تھیں۔ نومبر 1994 میں دومیاسیات سے 2.5 کلوگرام یورینیم اسمگل کرنے کی کوشش، 1998 میں 100 کلوگرام یورینیم کی اسمگلنگ، اور 2021 میں مہاراشٹرا سے 7 کلوگرام یورینیم کی برآمدگی جیسے واقعات بھارت کی جوہری سلامتی پر سوالیہ نشان ہیں۔
امریکا نے اپنا سُپر نیوکلئیر ہتھیار بنانے کا طریقہ کار کھو دیا
حیران کن طور پر، 2021 میں کولکتہ ایئرپورٹ سے 250 گرام کیلیفورنیئم ضبط کیا گیا، جب کہ جولائی 2024 میں بھابھا ایٹمی تحقیقاتی مرکز سے تابکار آلہ چوری کر لیا گیا۔ اگست 2024 میں بھی کیلیفورنیئم جیسا تابکار مادہ حکومتی غفلت کے باعث غلط ہاتھوں میں جانے سے بچا۔
نیوکلئیر تھریٹ انیشی ایٹو کی 2024 رپورٹ کے مطابق بھارت 22 ممالک میں سے 20ویں نمبر پر ہے، جب کہ ایٹمی تنصیبات کے تحفظ کے حوالے سے دنیا کے 47 ممالک میں سے بھارت کا نمبر 40واں ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں ہونے والے بیشتر ایٹمی حادثات کے بارے میں تنظیم پہلے ہی خبردار کر چکی ہے۔
کھوئے ہوئے نیوکلئیر ہتھیاروں کی کہانی
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی یہ کمزوریاں نہ صرف خود اس کے لیے خطرہ ہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک، خاص طور پر پاکستان، کے لیے بھی سیکیورٹی چیلنج بن چکی ہیں۔ جوہری تحفظ جیسے حساس معاملے میں بھارت کی مسلسل غفلت نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔
نیوکلئیر بم سے بھی خطرناک ہتھیار، جس سے دنیا خوفزدہ ہے
کیا عالمی برادری بھارت کے ہاتھوں دنیا کو ممکنہ جوہری بحران کے حوالے کرنے کا انتظار کر رہی ہے؟ یا وقت آ چکا ہے کہ بھارتی ایٹمی نگرانی پر عالمی سطح پر کوئی سنجیدہ اقدام اٹھایا جائے؟ یہ سوال اب صرف ماہرین کا نہیں بلکہ ہر امن پسند قوم کا ہے۔
Aaj English



















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔