Aaj News

پاکستان بھارت کے درمیان پہلی ڈرون جنگ: مستقبل میں تباہی کس حد تک ہوسکتی ہے؟

ماہرین نے خبردار کردیا ہے
شائع 11 مئ 2025 10:16am

جنوبی ایشیا کی بڑی جوہری طاقتیں پاکستان اور بھارت کے درمیان دنیا کی پہلی ڈرون جنگ کا آغاز ہوا جس سے خدشہ ظاہر ہوا ہے آئندہ مستقبل میں اس کے خطرناک اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور یہ جنگ کا ایک نیا باب ہوسکتا ہے۔

جمعرات کو بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ اس نے بھارتی سرزمین اور بھارتی زیر انتظام کشمیر میں تین فوجی بیس پر ڈرونز اور میزائل داغے ہیں، جسے اسلام آباد نے فوری طور پر مسترد کر دیا۔ پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے حالیہ گھنٹوں میں 25 بھارتی ڈرونز مار گرائے ہیں، تاہم نئی دہلی نے اس پر عوامی طور پر خاموشی اختیار رکھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جوابی حملے ایک نیا اور خطرناک مرحلہ ہیں جو دہائیوں پرانے تنازعے کی نوعیت کو تبدیل کر رہے ہیں، کیونکہ دونوں ممالک اب محض توپ خانے ہی نہیں بلکہ بغیر پائلٹ والی یعنی ڈرون فضائی جنگ کے ہتھیاروں کا تبادلہ کر رہے ہیں۔

وزیراعظم کا بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر آج یوم تشکر منانے کا اعلان

امریکہ سمیت دیگر عالمی طاقتوں نے دونوں ممالک سے احتیاط برتنے کی اپیل کی، کیونکہ اس خطے میں کشیدگی تیزی سے بڑھتی جا رہی تھی۔

”ڈرون دور کا آغاز“

امریکی نیول وار کالج کی پروفیسر جاہرا میٹیسیک نے بی بی سی کو بتایا کہ ’پاک بھارت تنازعہ ایک جدید ڈرون دور میں داخل ہوچکا ہے، یعنی ایک ایسا دور جہاں کسی فوجی یا پائلٹ کی موجودگی کے بغیر دشمن کی نگرانی کی جاسکتی ہو۔‘

خطرناک انٹیلی جنس اطلاعات ملنے پر امریکہ نے مداخلت کی، سی این این

ڈرونز کی اہمیت میں اضافہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ لیزر گائیڈڈ میزائلز، بم اور ڈرونز جدید جنگ میں مرکزی حیثیت اختیار کر چکے ہیں، جو فوجی آپریشنز کی درستگی اور تاثیر کو نمایاں طور پر بڑھا دیتے ہیں۔ یہ ڈرونز فضائی حملوں کے لیے کوآرڈینیٹس فراہم کر سکتے ہیں یا اگر ان میں لیزر ڈیزگنیٹڈ اہداف نصب ہوں تو براہ راست اہداف کو نشان زد کر سکتے ہیں۔

جنگ بندی کے باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ معطل رہے گا، بھارتی عہدیدار

دوسری طرف، بھارت کے ڈرون بیڑے کا بیشتر حصہ اسرائیلی ساخت کے ریکی ڈرونز جیسے IAI سرچرز اور ہیرونز پر مبنی ہے، جن کے ساتھ ہارپی اور ہارپ لوئٹرنگ مونیوشنز بھی شامل ہیں، جو خودمختار ریکی اور درست حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

حال ہی میں بھارت نے 31 MQ-9B پریڈیٹر ڈرونز خریدنے کے لیے امریکہ کے ساتھ 4 بلین ڈالر کا معاہدہ کیا، جو 40 گھنٹے تک پرواز کر سکتے ہیں اور 40,000 فٹ کی بلندی پر پرواز کرسکتے ہیں۔

آگے کا منظر

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ ڈرون جنگ کے تبادلے ایک نئی کشیدگی کی جانب اشارہ ہیں، جو یوکرین اور روس کے درمیان جنگ سے مختلف ہے، جہاں ڈرونز مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ تاہم، بھارت اور پاکستان کے تنازعے میں ڈرونز کا کردار ابھی تک محدود اور علامتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کے دفاعی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ہم جو ڈرون جنگ دیکھ رہے ہیں وہ طویل مدتی جنگ کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ یہ یا تو کشیدگی میں کمی کی علامت ہو سکتی ہے یا پھر کشیدگی میں اضافے کی۔ ہم ایک نقطہ انحراف پر کھڑے ہیں اگلا قدم غیر یقینی ہے۔

واضح رہے بھارت اور پاکستان کی جانب سے کشیدگی کے بعد مکمل اور فوری جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کردی گئی ہے۔

pak india Ceasefire

pakistan india drone war