عالمی عدالت انصاف میں یو اے ای کے خلاف سوڈان کا مقدمہ خارج
عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے سوڈان کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے خلاف دائر نسل کشی کا مقدمہ خارج کردیا۔
دی ہیگ (ہالینڈ) میں قائم اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (ICJ)، نے پیر کے روز سوڈان کی جانب سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے خلاف دائر نسل کشی میں مبینہ شراکت داری کے مقدمے کو مسترد کر دیا۔
سوڈان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ یو اے ای نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے، جو 2023 سے سوڈانی فوج کے خلاف لڑ رہی ہے۔ تاہم یو اے ای نے اس الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مقدمے کو ”سیاسی ڈرامہ“ قرار دیا، جس کا مقصد جاری خانہ جنگی کے خاتمے کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے، جس میں کئی اموات ہو چکی ہیں۔
انتونیو گوتیرس نے پاکستان اور بھارت کو امن کے لیے ثالثی کی پیش کش کر دی
عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس کیس پر اس کا دائرہ اختیار ”واضح طور پر نہیں بنتا“ تاہم مقدمہ خارج کیا جاتا ہے۔
سوڈان کے مقدمے کو مسترد کرنے کے حق میں 14 منصفین نے ووٹ دیے جبکہ 2 نے اس کی مخالفت کی۔ عدالت نے 7 کے مقابلے میں 9 کی اکثریت سے اس درخواست کو مقدمات کی اپنی عمومی فہرست سے بھی خارج کر دیا ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کے خلاف سوڈان کی جانب سے کیے گئے دعووں کی سچائی کے حوالے سے کوئی موقف اختیار کرنے سے قاصر ہے۔
امداد روک کر اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی، عالمی عدالت انصاف
یو اے ای کی وزارت خارجہ کی ڈپٹی اسسٹنٹ وزیر برائے سیاسی امور ریم کتی نے عالمی عدالت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اس حقیقت کی واضح اور قطعی تصدیق ہے کہ یہ کیس سراسر بے بنیاد تھا۔
فیصلے سے قبل، کتیت نے سوڈان پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے یہ مقدمہ محض “اپنے ہی عوام کے خلاف مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک کوشش کے طور پر دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ سوڈان میں ’آر ایس ایف‘ اور ملک کی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے مابین اپریل 2023 سے لڑائی جاری ہے جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور ایک کروڑ 27 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو گئے ہیں۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔