بھارت نے بگلیہار اور کشن گنگا ڈیم سے پانی روک دیا، گہرائی بڑھانے پر کام شروع
پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک نیا اور خطرناک قدم اٹھایا ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ دریائے چناب پر واقع بگلیہار ڈیم سے پاکستان کی طرف بہنے والا پانی روک دیا گیا ہے، جبکہ اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت جہلم پر واقع کشن گنگا ڈیم پر بھی اسی طرح کے اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ساتھ ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پن بجلی منصوبوں کے ذخائر میں اضافہ شروع کر دیا ہے۔
بھارت کے ”سی این بی سی ٹی وی 18“ کے مطابق بھارتی حکام نے بگلیہار ڈیم کو پہلے مکمل خالی کیا، اس کے بعد اس کے گیٹ بند کردیئے اور اب ڈیم سے پانی اس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک یہ مکمل طور پر بھر نہیں جاتا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، بھارت کی سب سے بڑی ہائیڈرو پاور کمپنی این ایچ پی سی (NHPC) اور مقبوضہ کشمیر کی مقامی انتظامیہ نے یکم مئی سے تین روزہ ”ریزروائر فلشنگ“ آپریشن شروع کیا، جس کے ذریعے ڈیموں میں جمع ہونے والی گاد (سلٹ) کو نکالا جا رہا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ بھارت نے اس کارروائی سے قبل پاکستان کو کوئی اطلاع نہیں دی، حالانکہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ایسا کرنا لازم تھا۔
بگلیہار اور کشن گنگا جیسے پن بجلی منصوبے بھارت کو پانی چھوڑنے کے وقت پر کنٹرول حاصل کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ اقدام عارضی طور پر اٹھایا گیا ہے۔ کارروائی وقتی ہی سہی، مگر اس کا سیاسی مفہوم خطرناک اور اشتعال انگیز ہے۔
بھارت نے بنگلہ دیش کا پانی بھی روکنے کی تیاری شروع کر دی
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پن بجلی منصوبوں کے ذخائر میں اضافہ شروع کر دیا
بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں دو بڑے پن بجلی منصوبوں سلال اور بگلیہار میں پانی کے ذخائر کی گنجائش بڑھانے کے لیے کام شروع کر دیا ہے، جسے سندھ طاس معاہدے کی تاریخ میں پہلی عملی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، سلال (690 میگاواٹ) اور بگلیہار (900 میگاواٹ) منصوبے، جو بالترتیب 1987 اور 2008 میں مکمل ہوئے، کبھی مکمل فلش نہیں کیے گئے تھے کیونکہ پاکستان کے اعتراضات کے باعث یہ ممکن نہ تھا۔ اب بھارت نے بغیر اطلاع کے یہ عمل شروع کر دیا ہے۔
بھارتی پانی کے سابق اعلیٰ عہدیدار کشویندر وورا نے کہا کہ معاہدے کی معطلی کے بعد اب بھارت ’اپنے منصوبے آزادانہ طور پر جاری رکھ سکتا ہے‘۔
مقامی بھارتی ذرائع نے بتایا کہ سلال اور بگلیہار سے پانی کے اخراج کے بعد چناب کے کنارے رہنے والے لوگوں نے پانی کی سطح میں غیر معمولی تبدیلی محسوس کی۔
یاد رہے کہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والا سندھ طاس معاہدہ گزشتہ چھ دہائیوں سے دونوں ممالک کے درمیان آبی تعاون کا بنیادی ستون رہا ہے، جس کے تحت پاکستان کو سندھ، چناب اور جہلم دریا کا پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ معاہدے کی اس طرح کی خلاف ورزی ایک خطرناک نظیر قائم کر سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت کی یہ چال پاکستان کو دباؤ میں لانے کی ایک اور ناکام کوشش ہے۔ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق چناب اور جہلم پاکستان کے لیے مخصوص مغربی دریا ہیں جن کے پانی پر بھارت کو صرف غیر استعمالی مقاصد، جیسے بجلی پیدا کرنے یا زراعت کے محدود استعمال کی اجازت ہے۔
بگلیہار اور کشن گنگا دونوں منصوبے پاکستان کے شدید اعتراضات کے باوجود بھارت نے کشمیر میں تعمیر کیے۔ پاکستان نے ان ڈیمز کے ڈیزائنز کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری اور عالمی بینک کو بارہا متنبہ کیا۔ عالمی بینک نے اگرچہ کچھ اعتراضات کو مسترد کیا، مگر اس نے تسلیم کیا کہ بھارت کی ڈیموں کی تعمیر میں کچھ پہلو قابل اعتراض ہیں، خاص طور پر بگلیہار کے گیٹڈ اسپل وے اور اس کی اونچائی۔
کشن گنگا کے معاملے میں بھارت نے ایک ندی کے پانی کو دوسری ندی میں منتقل کر کے عالمی معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس پر پاکستان نے عالمی بینک میں مقدمہ دائر کیا۔ تاہم، کورٹ آف آربٹریشن نے بھارت کے حق میں فیصلہ دیا، جس پر پاکستان نے شدید مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
تازہ اقدام میں بگلیہار ڈیم سے پانی روکنا بظاہر ایک عارضی قدم ہے، کیونکہ معاہدے کے تحت یہ ڈیم مخصوص سطح سے زیادہ پانی ذخیرہ نہیں کر سکتا۔ تاہم، ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ اگر بھارت نے مستقل طور پر پانی روکنے کی کوشش کی تو یہ اقدام ’اعلانِ جنگ‘ تصور ہوگا۔
پاکستان پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر بھارت نے پانی بند کیا تو وہ نہ صرف سندھ طاس معاہدے بلکہ شملہ معاہدے سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کر دے گا۔
دبئی، سری لنکا کے راستے بھارت پہنچنے والی پاکستانی اشیا پر بھی پابندی کی تیاری
یہ بھارت کی جانب سے کھلی آبی دہشتگردی ہے، جو نہ صرف خطے کے امن بلکہ کروڑوں پاکستانیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ بھارت کی اس ہٹ دھرمی سے عالمی برادری کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں، کیونکہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی اقلیتوں کے حقوق سلب کر چکا ہو، اب ہمسایہ ممالک کو پیاسا مارنے پر اتر آیا ہے۔
پاکستان دنیا کو خبردار کر چکا ہے کہ پانی کی ایک بوند بھی بند ہوئی تو اس کا مطلب کھلی جارحیت ہوگی — جس کا جواب صرف الفاظ سے نہیں، عملی اقدامات سے دیا جائے گا۔
پاکستان کے ماہر آبی وسائل میاں اجمل شاد کا کہنا ہے کہ بھارت نے دریاؤں پر تعمیرات کر کے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بگلیہار ڈیم 2005 میں قانون کے برعکس تعمیر کیا گیا، جب کہ بھارت 2010 میں کشن گنگا اور 2016 میں رَتلے ڈیم بھی بنا چکا ہے۔ ان ڈیمز کے ذریعے بھارت کو دریائے سندھ اور دریائے جہلم میں پانی کے بہاؤ پر غیر معمولی کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو خطے میں آبی توازن کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
میاں اجمل شاد نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت کوئی بھی نئی تعمیر—خصوصاً ڈیم—صرف دونوں ممالک کی باہمی رضامندی سے ہی ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”اگر کوئی فریق معاہدے سے انحراف کرے تو لازمی ہے کہ معاہدے کے ضامن ادارے اس میں مداخلت کریں اور اپنا کردار ادا کریں۔“
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی طرف سے معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی نہ صرف پاکستان کے آبی حقوق پر حملہ ہے بلکہ یہ جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ اجمل شاد کا کہنا ہے کہ کنٹرول کچھ علاقوں کا ان کے پاس ہے، دریائے چناب اور ستلج کا پورا کنٹرول ان کے پاس ہے، اس وقت چونکہ بارشوں کا سیزن نہیں ہوتا یا بارشیں نہیں ہوتیں تو اس میں بھی فلو کم ہو جاتا ہے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔