خیرپور اور کراچی میں دھرنے شدت اختیار کرگئے، مظاہرین اور وکلاء کا پولیس سے تصادم، متعدد گرفتار
خیرپور میں متنازع کینالز کے خلاف وکلاء کا احتجاج دسویں روز بھی جاری رہا۔ ببرلو بائی پاس پر وکلاء نے دھرنا دے رکھا ہے، جہاں احتجاجی کیمپ بدستور قائم ہے اور مظاہرین اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ادھر کراچی میں نیشنل ہائی وے لنک روڈ پر حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب پولیس نے اچانک احتجاجی کیمپ پر دھاوا بول دیا۔ پولیس نے وکلاء پر شدید تشدد کیا اور پانچ سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔ اچانک کارروائی سے احتجاجی مظاہرین میں بھگدڑ مچ گئی اور کئی زخمی ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
مہران ہائی وے پر پکاچانگ بائی کے مقام پر بھی پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، جس کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے کئی افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
نوشہرو فیروز میں دادو مورو پل پر وکلاء کا دھرنا ختم کرانے کی پولیس کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔ پل پر بدستور دھرنا جاری ہے جس کے باعث گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ہیں اور شہری شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔
کراچی میں اتوار کی صبح پولیس نے نیشنل ہائی وے لنک روڈ پر پانچ روز سے جاری دھرنا ختم کروا دیا تھا۔ پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کے لگائے گئے ٹینٹ ہٹا دیے اور رکاوٹیں بھی صاف کر دیں۔ جس پر قوم پرست جماعت کے کارکنوں نے پولیس کی کارروائی پر شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔
پولیس آپریشن کے بعد قوم پرست جماعت سے وابستہ مظاہرین اور وکلاء پولیس کے آمنے سامنے آگئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں ایک وکیل زخمی ہوگیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر ایک وکیل نے احتجاج کے دوران پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارا، جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا گیا۔ پولیس کے لاٹھی چارج سے مظاہرین میں افراتفری مچ گئی، جبکہ وکلاء کی بڑی تعداد احتجاج کرتے ہوئے اسٹیل ٹاؤن تھانے پہنچ گئی۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے پانچ سے زائد مشتعل افراد کو حراست میں لے لیا ہے اور صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے مزید نفری طلب کرلی گئی ہے۔
کشیدگی کے باعث نیشنل ہائی وے پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی جبکہ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں اور جلد صورتحال معمول پر آجائے گی۔
پولیس نے ٹھٹھہ سے کراچی جانے والی شاہراہ سے رکاوٹیں ہٹانا شروع کر دی ہیں، جس کے باعث اس راستے پر ٹریفک کی روانی بحال ہو گئی ہے۔ پولیس کی بھاری نفری نے گلشن حدید لنک روڈ کے اطراف میں موجود رہی اور امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کیے۔
نئی نہروں پر سندھ میں احتجاج: ٹرکوں پر لدا سامان خراب، گیس سے بھرے ٹینکرز سے دھماکے کا خدشہ
پانچ روز بعد، گلشن حدید لنک روڈ کو عام ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا، اور اس فیصلے کے بعد شہریوں کو راستوں کی بندش سے نجات مل گئی۔ تاہم، دھرنے کے دوران شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔