واہگہ بارڈر سے واپس آنے والے پاکستانیوں کو شدید مشکلات کا سامنا
پاک بھارت کشیدگی کے بعد واہگہ بارڈر پر دونوں جانب کے شہریوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم ’’نوری ویزہ‘‘ پر بھارت جانے والے بھارتی تارکین کو بھارت نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ ’’نوری ویزہ‘‘ پر بھارت میں مقیم پاکستانیوں کو بھی لوٹنے نہیں دیا جا رہا ہے۔
جمعہ کے روز ویزوں کی منسوخی کے بعد 188 پاکستانی شہری واہگہ کے راستے وطن واپس لوٹ آئے، جبکہ پاکستان سے 309 بھارتی شہریوں کو واہگہ کے ذریعے واپس بھارت روانہ کیا گیا۔ بھارتی حکومت کی جانب سے خودساختہ دہشت گردی کے ڈرامے نے نہ صرف دونوں جوہری طاقتوں کو جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے بلکہ معصوم عوام کو بھی کرب میں مبتلا کردیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعہ کے پیش نظر آخری روز واہگہ بارڈر سے 309 افراد روانہ اور 188واپس آیے اس موقع پر سیکورٹی کے بھی سخت ترین انتظامات کیے گئے
وزیراعظم نے بھارت کو پہلگام واقعہ کی ’غیر جانبدارانہ اور شفاف‘ تحقیقات میں مدد کی پیشکش کردی
واہگہ کے راستے واپس جانے والے بھارتی شہریوں نے بھارتی حکومت کی پالیسیوں پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اگر مودی حکومت جلد بازی کے بجائے تحقیقات کرتی تو معاملات بہتر انداز میں حل ہوسکتے تھے۔ دہائیوں بعد اپنے عزیزواقارب سے ملنے کا موقع ملا تھا لیکن بھارتی حکومت کی مہم جوئی نے ان کی خوشیاں چھین لیں۔
بھارت سے لوٹنے والی خواتین بھی مودی سرکار کو کوستی نظر آئیں۔ کراچی کی رہائشی یاسمین نے بتایا کہ وہ اپنے میکے گئی تھیں مگر واپسی پر بھارتی حکومت نے ان کی بھتیجی کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی۔ یاسمین نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی حکام ان کی بھتیجی کی واپسی کے لیے کردار ادا کریں۔
دونوں ممالک کے شہریوں کا کہنا تھا کہ جب کبھی پاکستان اور بھارت کے عوام کے درمیان تعلقات میں بہتری آتی ہے تو بھارت کی جانب سے اس قسم کے فالس فلیگ واقعات رچائے جاتے ہیں، جن کا مقصد صرف خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا اور عوامی روابط کو سبوتاژ کرنا ہوتا ہے۔ پاکستانی عوام نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ بھارتی پراپیگنڈے کا شکار نہیں ہوں گے اور امن کی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔