Aaj News

مسلمانوں کیخلاف وقف ایکٹ کی منظوری پر مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں احتجاج، متنازع بل کی کاپیاں پھاڑ دیں

نیشنل کانفرنس، کانگریس اور آزاد ایم ایل ایز نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر نعرے بازی کی، رپورٹس
شائع 07 اپريل 2025 01:03pm

بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل کی منظوری کیخلاف مسلمانوں کی جانب سے بڑے احتجاجی مظاہرے کیے گئے وہیں اس بل کیخلاف مقبوضہ کشمیر کی ریاستی اسمبلی میں بھی احتجاج کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں پیر کے روز مسلمانوں کے خلاف نافذ کردہ متنازع وقف قانون پر زبردست ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی جماعت نیشنل کانفرنس، کانگریس اور آزاد ایم ایل ایز نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اور نعرے لگاتے ہوئے جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اندر احتجاجی مظاہرہ کیا جس دوران وقف قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

حکمراں نیشنل کانفرنس کے قانون سازوں نے وقف (ترمیمی) ایکٹ پر بحث کا مطالبہ کیا، جس سے جموں و کشمیر اسمبلی میں ہنگامہ ہوا۔ اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے بحث کے لیے وقفہ سوالات ملتوی کرنے سے انکار پر ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کی گئی۔

مودی سرکار کی ایک اور مسلم دشمنی، مسلم وقف املاک پر قبضے کے لیے نیا متنازع قانون متعارف

رپورٹ کے مطابق اسمبلی میں احتجاج اس وقت شدت اختیار کرگیا جب شینل کانفرنس پارٹی کے ممبران اسمبلی ہلال لون اور سلمان ساگر نے وقف ایکٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

یہ پہلا موقع تھا جب بجٹ اجلاس کے دوران ایوان کی کارروائی ملتوی ہوئی۔ اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو قانون سازوں نے متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف زور و شور سے بحث اور احتجاج جاری رکھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ احتجاج پر جموں کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے رولز 56 اور 58(7) کا حوالہ دیتے ہوئے تحریک التواء کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے زیر غور معاملات پر بات نہیں کی جا سکتی۔ چونکہ وقف قانون کا مسئلہ اس وقت سپریم کورٹ میں ہے، اس لیے اس پر تحریک التواء کے ذریعے بحث نہیں کی جا سکتی۔

متنازع وقف بل کے خلاف بھارت بھر میں شدید احتجاج، مودی سرکار کا مسلمانوں پر ایک اور وار

رپورٹ کے مطابق بی جے پی رہنما اور مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر سنیل کمار شرما نے نیشنل کانفرنس کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے ان کے مطالبے کو ”انتہائی غیر آئینی“ قرار دیا۔

وقف (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف نیشنل کانفرنس کی قرارداد سے متعلق نیشنل کانفرنس کے ایم ایل اے تنویر صادق نے کہا کہ اس مسئلے کو اٹھانا ہمارا جمہوری حق ہے۔ جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے، اور اس طرح کے معاملات پر بحث کرنا ایم ایل ایز کی ذمہ داری ہے۔ ہم نے تحریک التواء پیش کی ہے، جس پر ایم ایل اے نے بھی دستخط کیے ہیں۔ اسپیکر ہمیں اس معاملے پر بحث کے لیے وقت دیں گے۔’’

SLOGANEERING

Waqf Act

J&K Assembly

tear copies of law