پاکستان میں ہونیوالی دہشتگرد کارروائیوں کے پیچھے بھارت ہے، ترجمان دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کارروائیوں کے پیچھے بھارت ہے۔ بلوچستان کے ضلع بولان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ بیرون ملک سے منصوبہ بنایا گیا تھا، جس میں دہشت گردوں کے افغانستان سے روابط کے شواہد بھی ملے ہیں۔
دفتر خارجہ میں ترجمان شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ابھی جعفر ایکسپریس دہشتگردی پر ریسکیو آپریشن مکمل کیا ہے، جعفر ایکسپریس پر حملہ بھی بیرون ملک بیٹھی قیادت نے کروایا اور پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کارروائیوں کے پیچھے بھارت ہے۔ جعفر ایکسپریس پر حملہ بیرون ملک سے منصوبہ بنایا گیا تھا، جس میں دہشت گردوں کے افغانستان سے روابط کے شواہد بھی ملے ہیں۔
ترجمان شفقت علی خان نے میڈیا کو ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور تخریب کار عناصر ہمیشہ ہماری سرحدوں کے باہر سے آتے ہیں۔ جعفر ایکسپریس پر حملے کی ٹریس شدہ کالز میں دہشت گردوں کے افغانستان سے رابطے سامنے آئے ہیں، جس پر افغان حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس حملے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کرے۔
جعفر ایکسپریس حملہ: لوگوں کے یرغمال بننے سے فرار ہونے تک کیا کچھ ہوا؟
آج نیوز کی جانب سے سوال کیا گیا کہ جعفر ایکسپریس کے افسوسناک واقعے کی طرف واپس آتے ہیں، کچھ ویڈیوز جو ان دہشت گردوں کی طرف سے جاری ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے، خاص طور پر پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کو ہدف بناتی ہیں اور ان کا پیغام چین کے لیے بھی تھا، سی پیک اور ان کے دیگر منصوبوں کے حوالے سے۔ کیا آپ واقعی سمجھتے ہیں کہ یہ پورا منصوبہ، جیسا کہ ہدایت اور ترتیب دی گئی ہے، سی پیک اور پاک-چین تعاون کے خلاف بھی ہے؟ جس طرح دنیا نے اس سنگین جرم کے خلاف آواز اٹھائی ہے، کیا پاکستان یہ محسوس کرتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف متعدد فریقوں کے ساتھ ایک بڑی اتحادی قوت بنائی جا سکتی ہے؟ دوسری طرف، بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے آزاد کشمیر کے حوالے سے ایک بار پھر بہت متنازعہ بیان دیا ہے، اس پر آپ کے تبصرے کیا ہیں سر؟
ترجمان دفتر خارجہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلے سوال کے حوالے سے، وہ طاقتیں جو پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں، بنیادی طور پر پاکستان کے خلاف ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان مستحکم اور خوشحال ہو اور وہ ہر اس چیز کے مخالف ہیں جو پاکستان کو استحکام اور ترقی حاصل کرنے میں مدد دیتی ہو۔ چوں کہ چین پاکستان کا ایک معتبر دوست اور سرمایہ کاری کا شراکت دار ہے، اس لیے سی پیک کو ہدف بنایا جاتا ہے۔ دوسری بات، ہم نے کئی دوست ممالک کا نوٹس لیا ہے جنہوں نے اس سنگین دہشت گرد حملے کی یکسر مذمت کی ہے اور پاکستان کی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ آج وزیراعظم کوئٹہ میں مقامی سیاسی قیادت سے ملاقات کے لیے جائیں گے۔ حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک ہمہ جہت نقطہ نظر اختیار کر رہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان سفارتی سطح پر دہشت گردی کے ایسے واقعات پر ہمیشہ تفصیلات متعلقہ ممالک سے شیئر کرتا رہا ہے، اور یہ سلسلہ مستقل جاری ہے۔ ہمارے کئی دوست ممالک نے جعفر ایکسپریس پر ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کی ہے، اور پاکستان انسداد دہشت گردی کے لیے عالمی برادری کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
بریفنگ میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ جدہ سے متعلق بھی بتایا گیا، جہاں انہوں نے فلسطین پر ہونے والے اجلاس میں شرکت کی اور پاکستان کے مؤقف سے عالمی برادری کو آگاہ کیا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی جانب سے امدادی تنظیموں پر عائد کی گئی پابندیوں کی مذمت کرتا ہے اور اسے انسانی ہمدردی کے اصولوں کے خلاف قرار دیتا ہے۔
بھارت کی 2009 میں بین الاقوامی رسوائی: جب 300 نکسلائیٹس نے راجدھانی ایکسپریس ہائی جیک کی
ترجمان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بھی شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت فوری طور پر کشمیری عوام پر جاری ظلم و جبر بند کرے۔ انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ امریکہ کی جانب سے پاکستانیوں کے داخلے پر کسی قسم کی پابندی سے متعلق کوئی باضابطہ اطلاع نہیں ملی، اور یہ صرف قیاس آرائیاں ہیں جن پر ردعمل دینا مناسب نہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ میں ملاقاتیں کریں گے اور وہاں سیکیورٹی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے پاکستان مخالف قوتیں ہیں، جو خاص طور پر چین کی سرمایہ کاری اور سی پیک منصوبوں کو نشانہ بنانا چاہتی ہیں، لیکن پاکستان اپنے ترقیاتی منصوبوں کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دے گا۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔