کیا شاعری کو بطور پیشہ اپنانا چاہیے؟
شاعری صرف جذبات کے اظہار کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک فن ہے، اور جب کوئی فن اپنی معیاری سطح پر پہنچ جاتا ہے تو وہ ذریعۂ معاش بھی بن سکتا ہے۔ آج کے دور میں، جہاں ہر شعبے میں جدت آ رہی ہے، وہاں شاعری بھی ایک پیشہ بن کر ابھر رہی ہے۔ کئی معروف شعراء نے نہ صرف اپنی شاعری کے ذریعے شہرت حاصل کی بلکہ اسے اپنا ذریعہ معاش بھی بنایا۔
سوشل میڈیا اور شاعری کی کامیابی
آج نیوز کی اسپیشل سحری ٹرانسمیشن میں شہریارعاصم کے سوال کا جواب دیتے ہوئے سدرہ کریم نے کہا کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں وہی تخلیق بکتی ہے جو دکھائی دیتی ہے۔ سوشل میڈیا کی آمد نے شاعری کے منظرنامے کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ وہ شعراء جو سوشل میڈیا پر متحرک ہیں، اپنی تخلیقات کو مسلسل لوگوں تک پہنچا رہے ہیں، وہ زیادہ کامیاب ہو رہے ہیں۔ ان کی مقبولیت بڑھنے کے ساتھ ساتھ انہیں مختلف مشاعروں، ادبی تقاریب اور اداروں کی جانب سے دعوت دی جاتی ہے، جہاں انہیں ان کی صلاحیتوں کا معاوضہ بھی دیا جاتا ہے۔
کراچی کے موہٹہ پیلس میں روشنیوں سے سجی ایک شاندار شام، تاریخی محل میں واہ واہ کی صدائیں بلند
یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ ادارے اور تنظیمیں شعراء کو ان کی تخلیقی محنت کا صلہ دینے لگی ہیں۔ یہ نہ صرف شاعری کی قدر و قیمت کو بڑھاتا ہے بلکہ نوجوان شاعروں کو بھی اس شعبے میں آگے آنے کا حوصلہ دیتا ہے۔
کیا مشاعرے کم ہو گئے ہیں؟
مشاعروں کی تعداد کم ہونے کے تاثر کے برعکس، معروف شاعرہ سدرہ کریم کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں مشاعرے نہ صرف منعقد ہو رہے ہیں بلکہ ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مشاعرے آج بھی اردو ادب کا ایک اہم جزو ہیں اور مختلف شہروں میں تسلسل کے ساتھ منعقد کیے جا رہے ہیں۔
شاعری کو بطور پیشہ اپنانا نہ صرف ممکن ہے بلکہ یہ ایک مثبت رجحان بھی ہے۔ اگر شعراء اپنی تخلیقات کو سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر بہتر طریقے سے پیش کریں، تو نہ صرف انہیں پذیرائی مل سکتی ہے بلکہ یہ ان کے لیے ایک مستحکم معاشی ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ ادب اور شاعری کی دنیا میں نئے در وا ہو رہے ہیں، بس انہیں سمجھداری اور حکمت عملی کے ساتھ اپنانے کی ضرورت ہے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔