آدمی والدین یا زوجہ میں کس کے حقوق کو ترجیح دے؟
زندگی میں ایسے مواقع آتے ہیں جب ایک مرد کو والدین اور بیوی کے حقوق کے درمیان توازن قائم کرنا مشکل محسوس ہوتا ہے۔ ایک طرف والدین ہیں، جن کی عزت اور خدمت اسلام نے فرض قرار دی ہے، اور دوسری طرف بیوی، جو شوہر کی ذمہ داری اور ایک اہم زندگی کا ساتھی ہے۔ ایسے مواقع پر کیا کرنا چاہیے؟ کیا مرد کو والدین کی ہر بات ماننی چاہیے چاہے وہ غلط ہو؟ یا بیوی کی حمایت کرنی چاہیے چاہے اس پر والدین ناراض ہو جائیں؟
یہ ایک حساس سوال ہے، جس پر اسلامی تعلیمات نہایت حکمت اور اعتدال کی راہ دکھاتی ہیں۔
اسلامی تعلیمات، والدین اور بیوی، دونوں کے حقوق اہم ہیں
آج نیوز کی خصوصی سحری ٹرانسمیشن میں معروف اینکر شہریار عاصم نے یہی سوال مفتی محسن الزماں سے کیا۔ مفتی صاحب نے اس کا جواب دیتے ہوئے قرآن و حدیث کی روشنی میں بتایا کہ اسلام والدین اور بیوی، دونوں کے حقوق کو متوازن رکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔
والدین کے حقوق، احترام اور حسنِ سلوک
اسلام میں والدین کے حقوق کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ قرآن مجید میں کئی مقامات پر والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کی تاکید کی گئی ہے، حتیٰ کہ اگر وہ کافر بھی ہوں تب بھی ان کے ساتھ نرمی اور ادب کا رویہ اختیار کرنے کا حکم ہے۔
اسی طرح، اگر کبھی والدین بیٹے کے ساتھ سختی یا نرمی کی حدود سے تجاوز بھی کر جائیں، تب بھی اسلام صبر، حکمت اور نرمی کے ساتھ پیش آنے کی تلقین کرتا ہے۔
بیوی کے حقوق، عزت اور محبت
بیوی شوہرکی ذمہ داری ہے، اور اس کے ساتھ حسن سلوک کرنا نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔ آپ ﷺ کی احادیث مبارکہ میں بھی بیوی اور گھر والوں سے اچھا سلوک کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔
”تم میں بہترین وہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے حق میں بہتر ہو۔“ (ترمذی)
یہ حدیث ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ گھر والوں کو عزت دینا والدین اور بیوی دونوں کو اور ان کے حقوق کا خیال رکھنا ایک نیک عمل ہے۔ اگر کسی معاملے میں بیوی حق پر ہو اور والدین کسی بات پر ناحق اصرار کر رہے ہوں، تب بھی شوہر پر لازم ہے کہ وہ والدین کے ساتھ نرمی اور حکمت کے ساتھ بات کرے، مگر بیوی کے حق کو نظر انداز نہ کرے۔
حکمت اور اعتدال کا راستہ
مفتی محسن الزماں کے مطابق، اگر کبھی ایسی صورتِ حال پیدا ہو کہ والدین اور بیوی کے درمیان کوئی تنازعہ ہو، تو شوہر کو چاہیے کہ وہ نہ تو والدین کے ساتھ بدتمیزی کرے اور نہ ہی بیوی کے ساتھ ناانصافی۔ اس معاملے کو نرمی، محبت اور حکمت کے ساتھ حل کرنا چاہیے۔
کیا کرنا چاہیے؟
والدین کی عزت ہر حال میں برقرار رکھیں، اگر والدین کسی بات پر سختی کر رہے ہوں تو بھی ان سے نرمی اور ادب کے ساتھ بات کریں۔ بیوی کے حقوق کو نظر انداز نہ کریں، اگر وہ حق پر ہے تو اس کا ساتھ دیں، مگر والدین کی دل آزاری کیے بغیر۔
نرمی اور حکمت سے بات کریں، اگر والدین غلطی پر ہوں تو انہیں سخت لہجے میں نہیں بلکہ پیار اور دلیل کے ساتھ سمجھائیں۔ غصے سے گریز کریں، والدین یا بیوی، کسی پر بھی غصہ کرنے کے بجائے صبر اور تحمل سے بات کریں۔

رمضان کی سحری: مشرق وسطیٰ میں روایت، ثقافت اور ذائقوں کا حسین امتزاج
یہ بات ذہن میں رکھیں کہ معاملے کو بگاڑنے کے بجائے سنوارنا ہے پس اس کی ہی کوشش کریں، رشتے نبھانے کا فن یہی ہے کہ ہم تعلقات کو مزید مضبوط کریں، نہ کہ چھوٹے چھوٹے مسائل کی وجہ سے انہیں کمزور کر دیں۔
دینِ اسلام کی خوبصورتی
ہمارا دین ہمیں والدین کا احترام اور بیوی کے حقوق، دونوں کے درمیان بہترین توازن سکھاتا ہے۔ ایک اچھا شوہر وہی ہوتا ہے جو اپنے والدین کی عزت بھی کرے اور بیوی کے ساتھ انصاف بھی۔ ہر مشکل صورتِ حال میں نرمی، محبت اور حکمت سے کام لینا ہی بہترین حل ہے۔ یہی اسلام کی خوبصورتی ہے، اور یہی وہ راستہ ہے جو گھریلو زندگی کو خوشگوار اور برکت والا بناتا ہے
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔