کیا اسلام میں لڑکی پر ساس سسر کی خدمت لازم ہے؟
شادی ایک نہایت خوبصورت رشتہ ہے جو صرف دو افراد کو ہی نہیں بلکہ دو خاندانوں کو بھی جوڑتا ہے۔ معاشرتی روایات اور خاندانی اقدار میں اکثر یہ تصور پایا جاتا ہے کہ شادی کے بعد بیوی پر لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر کے والدین کی خدمت کرے، لیکن کیا یہ واقعی اسلام کا حکم ہے؟
اسی موضوع پر آج نیوز کی خصوصی سحری ٹرانسمیشن میں معروف اینکر شہریار عاصم نے رشتوں اور حقوق پر جاری گفتگو کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ ’جب کوئی لڑکی شادی ہوکر اپنے سسرال جاتی ہے تو اس پر یہ فرض نہیں کہ وہ اپنے شوہر کے والدین کی خدمت کرے۔ اگر وہ خدمت کرتی ہے تو یہ اس کے لیے باعثِ ثواب ہوگا، لیکن اگر وہ نہیں کرتی تو اس پر فرض نہیں۔‘ اس پر مختلف لوگوں کی مختلف آراء ہو سکتی ہیں، مگر چونکہ یہ ایک اسلامی معاملہ ہے لہٰذا پوچھتے ہیں مفتی محسن الزماں سے!
مفتی محسن الزماں نے اس سوال کے جواب میں نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث مبارکہ کا حوالہ دیا:
“ سب سے بہترین عورت وہ ہے جو اپنے شوہر کو خوش رکھے“
اس حدیث کی روشنی میں مفتی صاحب نے فرمایا کہ اگر بیوی اپنے شوہر کے والدین کا خیال رکھتی ہے تو یہ شوہر کے لیے باعثِ خوشی ہوگا، اور چونکہ اسلام نے شوہر کو خوش رکھنے والی عورت کو بہترین قرار دیا ہے، اس لیے اس عمل کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔ تاہم، یہ ایک اخلاقی خوبی ہے، کوئی شرعی فرض نہیں۔
رمضان کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ فیض یاب ہونے کیلئے کیا کیا جائے؟
شوہر کی ذمہ داری والدین کی خدمت کرنا ہے
اسلامی تعلیمات کے مطابق، والدین کی خدمت کا اصل فرض ان کے بیٹے یعنی شوہر پر عائد ہوتا ہے۔ وہی ان کا حقیقی ذمہ دار ہے اور ان کی دیکھ بھال کرنا اس کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ اگر بیوی اپنے ساس سسر کے ساتھ حسنِ سلوک کرتی ہے، ان کی عزت کرتی ہے اور ان کے آرام و راحت کا خیال رکھتی ہے تو یہ ایک نیکی کا کام ہوگا اور یہ بہترین رویہ میں شمار ہوگا۔
معاشرتی روایات میں بعض اوقات یہ دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ بہو پر لازم ہے کہ وہ سسرال کی خدمت کرے، لیکن اسلام اس حوالے سے ایک متوازن رویہ اپنانے کی ہدایت کرتا ہے۔ بیوی کو چاہیے کہ وہ شوہر کے والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے، انہیں عزت دے، لیکن اس پر خدمت کی کوئی لازمی ذمہ داری نہیں۔ اسی طرح، ساس سسر کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کے بیٹے کی بیوی ان کی خادمہ نہیں بلکہ خاندان کا ایک نیا فرد ہے، جس کا بھی احترام ہونا چاہیے۔
اسلام میں ملازمین کے کیا حقوق ہیں؟
یہ ایک حقیقت ہے کہ ایک اچھا ازدواجی تعلق تبھی پروان چڑھتا ہے جب اس میں محبت، عزت اور باہمی حقوق کا خیال رکھا جائے۔ اگر بیوی خوش دلی سے شوہر کے والدین کی عزت کرتی ہے اور ان کا خیال رکھتی ہے تو اس کا اجر ضرور ملے گا، لیکن یہ اس پر فرض نہیں۔ شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے والدین کی خدمت کرے اور بیوی کو اس معاملے میں مجبور نہ کرے بلکہ اس کے ساتھ نرمی اور محبت کا سلوک کرے۔
یہ معاملہ صرف ایک قانونی یا مذہبی بحث نہیں بلکہ ایک سماجی رویہ بھی ہے، جسے سمجھنا اور اس میں اعتدال پیدا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے تاکہ خاندان کے تمام افراد باہمی محبت اور احترام کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔