Aaj News

کسی بھی ہندوستانی کو ’پاکستانی‘ یا ’میاں‘ کہنا جرم نہیں، بھارتی سپریم کورٹ

کیس میں ایک شخص پر الزام تھا کہ اس نے ایک سرکاری ملازم کو ”پاکستانی“ کہہ کر مخاطب کیا تھا
شائع 05 مارچ 2025 10:49am

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ کسی ہندوستانی کو ”پاکستانی“ یا ”میاں“ کہہ کر پکارنا بدتمیزی کے زمرے میں آتا ہے، لیکن یہ کسی کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے مترادف نہیں ہے۔

جسٹس بی وی ناگارتھنا اور جسٹس ستیش چندر شرما پر مشتمل بینچ نے جھارکھنڈ کے ایک اردو مترجم کی درخواست پر سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے۔ کیس میں ایک شخص پر الزام تھا کہ اس نے ایک سرکاری ملازم کو ”پاکستانی“ کہہ کر مخاطب کیا تھا۔

کیس کی تفصیلات

یہ معاملہ ہری نندن سنگھ نامی شخص سے متعلق تھا، جس نے ”اطلاعات کے حق“ (RTI) قانون کے تحت بوکارو کے ایڈیشنل کلکٹر سے معلومات طلب کی تھیں۔ اگرچہ اسے ڈاک کے ذریعے مطلوبہ معلومات بھیج دی گئی تھیں، لیکن اس نے بعد میں یہ الزام لگایا کہ دستاویزات میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور ان میں ردوبدل کیا گیا ہے۔

اس کے جواب میں، اپیلٹ اتھارٹی نے ایک اردو مترجم کو ہدایت دی کہ وہ ذاتی طور پر سنگھ کو دستاویزات پہنچائے۔

18 نومبر 2020 کو اردو مترجم اور سب ڈویژنل دفتر کے ایک اہلکار نے سنگھ کے گھر جا کر معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی، تاہم سنگھ نے پہلے انکار کیا اور بعد میں اصرار پر قبول کر لیا۔

الزام ہے کہ اس موقع پر سنگھ نے مترجم کے ساتھ بدتمیزی کی، اسے ”میاں“ اور ”پاکستانی“ کہہ کر مخاطب کیا، اور اسے دھمکایا۔ اس کے بعد اردو مترجم نے ہری نندن سنگھ کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی۔

تحقیقات کے بعد، پولیس نے سنگھ پر بھارتی تعزیرات کی دفعات 298 (مذہبی جذبات مجروح کرنا)، 353 (سرکاری ملازم کے خلاف حملہ یا مجرمانہ زور زبردستی)، اور 504 (جان بوجھ کر توہین کر کے امن و امان میں خلل ڈالنے کی نیت) کے تحت مقدمہ درج کیا۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ

جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے سنگھ کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی، تاہم سپریم کورٹ میں اپیل پر عدالت عظمیٰ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ اگرچہ ”میاں“ یا ”پاکستانی“ کہنا بدتمیزی کے زمرے میں آتا ہے، لیکن اس سے مذہبی جذبات مجروح ہونے کا معاملہ ثابت نہیں ہوتا۔ عدالت نے مزید کہا کہ اس واقعے میں ایسا کوئی عنصر نظر نہیں آیا جو سنگھ کے خلاف مجرمانہ کارروائی کا جواز فراہم کرے۔ چنانچہ عدالت نے اسے تمام الزامات سے بری کر دیا۔

Indian Muslims

indian supreme court