Aaj News

ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنسکی سے جھگڑے کے بعد ان کیلئے تیار کھانے پر خود ہاتھ صاف کر لیا

یوکرینی صدر کیلئے کھانے میں کیا کچھ بنایا گیا تھا؟
شائع 04 مارچ 2025 11:41am
علامتی تصویر: میٹا اے آئی
علامتی تصویر: میٹا اے آئی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان کے درمیان شدید بحث کے بعد منسوخ ہونے والے مشترکہ لنچ ٹرمپ نے زیلنسکی کے حصے کا کھانا بھی خود کھا لیا۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وہ دوپہر کا کھانا خود کھا لیا جو یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے لیے تیار کیا گیا تھا۔

فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں لیویٹ نے کہا، ’صدر ٹرمپ نے دوپہر کے کھانے سے خوب لطف اٹھایا، بالکل اسی طرح جیسے انہوں نے زیلنسکی پر زبانی برتری حاصل کی۔‘

ٹرمپ کے اعلان نے امریکی اسٹاک مارکیٹ کریش کروادی

وائٹ ہاؤس کے مطابق، ٹرمپ نے لنچ منسوخ کرنے کا فیصلہ اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد کیا کہ زیلنسکی امن مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہیں۔

ٹرمپ کی خصوصی دعوت

وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف ڈین سکاوینو نے اس خصوصی مینو کا ذکر کیا، جس میں زیلنسکی اور ان کے وفد کو مدعو کیا گیا تھا۔ کھانے میں گرل شدہ چکن جس پر روزمیری چھڑکی گئی تھی، تازہ سبزیوں کا سلاد جس میں ٹماٹر، گوبھی اور اسپریگس شامل تھے پیش کیا جانا تھا، جبکہ میٹھے میں کریم برولی، مختلف اقسام کے تازہ بیر اور لیمن بسکٹ شامل تھے۔

کھانا اُلٹ گیا، سوئمنگ پول اُمڈ گیا، تفریحی بحری جہاز خوفناک سمندری لہروں کا شکار

وائٹ ہاؤس میں گرما گرم بحث

واضح رہے کہ 28 فروری کو وائٹ ہاؤس میں ایک تلخ مکالمے کے دوران ٹرمپ نے زیلنسکی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو ایک مشکل صورتحال میں ڈال رہے ہیں اور انہیں روس کے ساتھ امن قائم کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ یہ تبادلہ جلد ہی زبانی جھگڑے میں بدل گیا، جہاں ٹرمپ نے زیلنسکی پر امریکہ کے لیے بے قدری کا الزام عائد کیا۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی کو یہ بھی یاد دلایا کہ وہ واشنگٹن کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کرنا بھول گئے ہیں۔

زیلنسکی پر روس سے مذاکرات کیلئے دباؤ، ٹرمپ نے یوکرین کی تمام فوجی امداد روک دی

اس شدید بحث کے بعد، ٹرمپ اور زیلنسکی کی مشترکہ پریس کانفرنس بھی منسوخ کر دی گئی، اور یوکرینی وفد کو وائٹ ہاؤس سے باہر جاتے دیکھا گیا۔

Trump Zelensky Fight

Trump eats lunch made for zelensky