دعائیں قبول کیوں نہیں ہوتیں اور کن لوگوں کی دعائیں فوراً قبول ہوجاتی ہیں؟
دعائیں قبول نہیں ہوتیں؟ کن لوگوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں؟ یہ وہ سوالات ہیں جو اکثر انسان کے دل میں پیدا ہوتے ہیں، خاص طور پر جب وہ کسی تکلیف، آزمائش یا مشکل میں مبتلا ہوتا ہے۔ آج نیوز کی اسپیشل افطار ٹرانسمیشن میں عمر شہزاد کے اسی سوال کے جواب میں مفتی نور رحمانی نے نہایت حکمت اور بصیرت سے دعا کی حقیقت، اس کی قبولیت کے اصول اور اللہ کی بےپایاں رحمت کا بیان کیا۔
اللہ ہر پکار سننے والا ہے
مفتی نور رحمانی نے اللہ رب العزت کی حمد و ثناء اور رسول اللہ ﷺ پر درود و سلام کے بعد فرمایا کہ دعا اللہ کے قریب ہونے کا ذریعہ ہے، وہی رب ہے جو سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔ انہوں نے نہایت خوبصورت مثال کے ذریعے یہ سمجھایا کہ ’کالی رات ہو، کالی پہاڑی ہو، کالی چیونٹی ہو، اور تکلیف میں اللہ کو پکارے تو اللہ اس کی پکار کو سننے والا ہے۔‘
یہ مثال اس حقیقت کو بیان کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ بندے کی ہر پکار، ہر آہ و زاری اور ہر دعا کو سننے والا ہے، چاہے وہ کتنا ہی تنہا، اندھیرے میں یا کسی کونے میں کیوں نہ ہو۔
دعا کی قبولیت کا طریقہ
مفتی نور رحمانی نے دعا کے آداب اور اس کے مؤثر ہونے کے لیے چند بنیادی اصول بتائے، کہ پہلے اللہ کی حمد و ثناء کریں کیونکہ دعا کی قبولیت کے لیے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف اور حمد کرنا ضروری ہے۔ اسکے علاوہ نبی کریم ﷺ پر درود و سلام بھیجیں، درود شریف کے بغیر دعا کی تاثیر مکمل نہیں ہوتی۔ دعا خالص نیت، اخلاص اور یقین کے ساتھ کی جائے، اللہ کی رحمت پر بھروسہ رکھیں اور دعا میں جلد بازی نہ کریں، بلکہ اللہ کے فیصلوں پر صبر اور یقین رکھیں۔
کبھی دعائیں فوراً قبول نہیں ہوتیں، کیوں؟
بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہم کوئی دعا مانگتے ہیں، لیکن ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہماری دعا قبول نہیں ہوئی۔ مفتی نور رحمانی نے اس حوالے سے فرمایا کہ ’دعا عبادت ہے، دعا عبادتوں کا مغز ہے، لیکن کبھی کبھی ہم ایسی دعا مانگ لیتے ہیں جو ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارے حق میں بہتر ہے یا نہیں۔ اللہ کریم کو تو سب معلوم ہے، اس لیے وہ جو چیز ہمارے لیے بہتر نہیں ہوتی، اسے روک کر ہمارے لیے کچھ اور بہتر عطا فرماتا ہے۔‘
انہوں نے ایک خوبصورت مثال دی کہ جیسے ایک بچہ اگر بخار میں آئسکریم یا ٹھنڈا مشروب مانگے تو والدین اسے نہیں دیتے، کیونکہ وہ اس کے لیے نقصان دہ ہے، بالکل اسی طرح اللہ تعالیٰ بھی وہی چیز عطا فرماتا ہے جو بندے کے حق میں بہتر ہو۔
قیامت کے دن دعا کا عظیم صلہ
مفتی نور رحمانی نے یہ بھی فرمایا کہ قیامت کے دن جب بندہ اللہ کے حضور کھڑا ہوگا تو وہ پہاڑوں کے برابر نیکیاں دیکھ کر حیران ہو جائے گا۔ وہ اللہ تعالیٰ سے عرض کرے گا، ’اے اللہ! میں نے یہ نیکیاں تو کی ہی نہیں، یہ کہاں سے آئیں؟ تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے، یہ وہ دعائیں ہیں جو دنیا میں تم نے مانگی تھیں، لیکن وہ اس وقت قبول نہیں کی گئیں اورآج یہ نیکیاں تمہارے نامہ اعمال میں جمع کردی گئی ہیں‘۔
یہ بات انسان کو اس حقیقت کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کبھی کسی دعا کو ضائع نہیں کرتا، بلکہ یا تو وہ فوراً قبول ہو جاتی ہے، یا کسی مصیبت کو ٹال دیتی ہے، یا آخرت میں اجر کی صورت میں محفوظ کر دی جاتی ہے۔
کن لوگوں کی دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں؟
مفتی نور رحمانی نے قرآن و حدیث کی روشنی میں کچھ ایسے افراد کا ذکر کیا جن کی دعائیں اللہ تعالیٰ ضرور قبول فرماتا ہے۔
والدین کی دعا اپنی اولاد کے حق میں ضرور قبول ہوتی ہے، چاہے وہ دعائیں خیر کی ہوں یا بددعا، اسی لیے اولاد کو ہمیشہ والدین کا احترام اور ان کی خوشنودی کا خیال رکھنا چاہیے۔ مظلوم کی دعا، جس پر ظلم ہو رہا ہو اگر وہ دل سے اللہ کو پکارے تو اللہ اس کی دعا کو رد نہیں کرتا۔ تیسرے یہ کہ مسافر کی دعا، جو شخص سفر میں ہو، خاص طور پر اگر وہ اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے یا کسی نیک مقصد کے لیے سفر کر رہا ہو، تو اس کی دعا قبول ہونے کی زیادہ امید ہوتی ہے۔
دعا محض الفاظ نہیں بلکہ ایک طاقتور ذریعہ ہے جس کے ذریعے انسان اپنے رب سے براہ راست رابطہ قائم کرتا ہے۔ اگر کوئی دعا بظاہر قبول نہ ہو، تو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ اللہ ہمیشہ بہتر جانتا ہے کہ کیا دینا ہے، کب دینا ہے، اور کیسے دینا ہے۔ بس ضروری یہ ہے کہ انسان صبر اور یقین کے ساتھ اللہ سے مانگتا رہے، اس کی رحمت پر بھروسہ رکھے، اور دعا کی قبولیت کے آداب کو اپنائے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔