میری مرضی شامل تھی لیکن۔۔۔ بل کلنٹن سے تعلق پر مونیکا لیونسکی کا نیا انٹرویو
امریکی سیاست کی تاریخ میں ایک انتہائی متنازعہ اسکینڈل کا مرکز رہنے والی مونیکا لیونسکی نے بالآخر خاموشی توڑ دی۔ حال ہی میں ’کال ہر ڈیڈی‘ پوڈکاسٹ پر دیے گئے انٹرویو میں مونیکا لیونسکی نے کہا کہ جب کانگریس نے مواخذے کی کارروائی کی تھی تو سابق امریکی صدر بل کلنٹن کو اس وقت استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔
لیونسکی، جو اس اسکینڈل کے وقت صرف 22 سال کی تھیں، نے واضح الفاظ میں کہا کہ کلنٹن کو اپنے عہدے پر برقرار رہنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لینے اور انہیں ’مورد الزام ٹھہرانے‘ کے بجائے بہتر راستہ اختیار کرنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’صدر کلنٹن کی ذمہ داری تھی کہ وہ مجھے اس پوزیشن میں نہ ڈالتے‘۔
اپنے انٹرویو میں مونیکا لیونسکی نے کہا، ’میرا ماننا ہے کہ اس صورتحال کو بہتر طریقے سے ہینڈل کرنے کا سب سے درست راستہ یہ تھا کہ یا تو بل کلنٹن استعفیٰ دے دیتے یا پھر کوئی ایسا طریقہ نکالتے جس میں نہ جھوٹ بولنا پڑتا اور نہ ہی ایک نوجوان لڑکی کو دنیا کے سامنے ذلیل و رسوا کرنا پڑتا۔‘
پاکستان 2035 تک 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، عالمی بینک
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ وہ دنیا کی سب سے طاقتور کرسی کی بات کر رہی ہیں، اس لیے وہ سادہ لوح نہیں بننا چاہتیں۔ ’مجھے اپنی غلطیوں کا اعتراف ہے، مگر کلنٹن کی غلطیاں زیادہ سنگین تھیں‘
لیونسکی نے تسلیم کیا کہ ان سے بھی غلطیاں ہوئیں، لیکن ان کے مطابق کلنٹن کی غلطیاں زیادہ ’قابل مذمت‘ تھیں۔ ان کے بقول یہ تعلق زبردستی کا نہیں تھا بلکہ اس میں کچھ حد تک رضامندی شامل تھی، تاہم اس تعلق میں قدم رکھوانا کلنٹن کی ذمہ داری تھی، کیونکہ وہ ملک کے سب سے طاقتور شخص تھے۔
انہوں نے کہا، ’مجھے ایسا لگا جیسے مجھے عالمی سطح پر رسوا کیا گیا‘۔
بل کلنٹن نے ابتدا میں اس تعلق سے انکار کیا تھا، لیکن بعد میں اعتراف کر لیا اور صدارت کے عہدے پر برقرار رہے۔ لیونسکی کے مطابق کلنٹن کا انکار ان کے لیے ’بڑے پیمانے پر نفرت‘ کے مترادف تھا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’میری نسل کی بہت سی خواتین کے لیے یہ دیکھنا انتہائی تکلیف دہ تھا کہ ایک نوجوان عورت کو عالمی سطح پر محض اس کی جنسی زندگی اور غلطیوں کی بنیاد پر ذلیل و رسوا کر دیا گیا۔‘
عالمی معیشت میں اسلامی مالیات کا بڑھتا ہوا رجحان
لیونسکی نے یہ بھی کہا کہ وہ خوش قسمت تھیں کہ وہ اپنے اصل وجود کا ایک حصہ سنبھالنے میں کامیاب رہیں، لیکن اس اسکینڈل نے ان کا مستقبل تباہ کر دیا تھا۔
انہوں نے اس انٹرویو میں اپنی حالیہ زندگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ’آج میں اپنی زندگی سے مطمئن ہوں‘، پچھلے دس سالوں میں ان کی زندگی میں نمایاں مثبت تبدیلی آئی ہے، مگر یہ سب کچھ ایک یقینی امر نہیں تھا۔
مونیکا لیونسکی کے یہ بیانات ایک بار پھر اس تاریخی اسکینڈل کی بازگشت کو تازہ کر رہے ہیں، جس نے نہ صرف امریکی سیاست بلکہ پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا تاریخ اس واقعے کو کسی نئے زاویے سے دیکھے گی؟
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔