چوری والے فیڈرز پر سحر و افطار کے اوقات میں بجلی فراہم کی جائے گی، اویس لغاری
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وزیر توانائی سردار اویس لغاری اور اسپیشل اسسٹنٹ برائے پاور محمد علی نے بریفنگ دی۔ اس دوران میڈیا کوریج پر اویس لغاری بھڑک اٹھے۔
دوران اجلاس وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے واضح کیا کہ حکومت کا سولر پر ٹیکس لگانے کا نہ کوئی ارادہ تھا اور نہ ہی مستقبل میں ایسا کوئی منصوبہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں آئی پی پیز کا ایک بھوت سوار تھا، جسے حکومت نے بہترین انداز میں ہینڈل کیا ہے اور آئندہ بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی متوقع ہے۔
رمضان المبارک کے حوالے سے انہوں نے اعلان کیا کہ چوری والے فیڈرز پر بھی سحر و افطار کے اوقات میں بجلی فراہم کی جائے گی اور اس سلسلے میں آج ہی احکامات جاری کیے جائیں گے۔
آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی اور گردشی قرض کے خاتمے کی کوششیں
اسپیشل اسسٹنٹ برائے پاور محمد علی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ آئی پی پیز سے ٹاسک فورس کی بات چیت جاری ہے۔چھ پاور پلانٹس کے معاہدے ختم کر دیے گئے ہیں۔ 2002 کی پالیسی کے تحت چلنے والے پلانٹس کو اب ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی میں ادائیگی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ منافع کی شرح کم کر دی گئی ہے اور پاور پلانٹس کو جتنی صلاحیت ہے اتنی ہی کیپسٹی ملے گی۔ ونڈ اور سولر کے 45 پاور پلانٹس سے بات چیت جاری ہے اور انہیں ”ٹیک اینڈ پے“ ماڈل پر لایا جائے گا۔ گیس اور فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس کو کی گئی اضافی ادائیگیاں واپس لے لی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گردشی قرض کے مسئلے پر کام جاری ہے اور اس کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔ حکومت بینکوں سے فکس کاسٹ پر قرض لے کر گردشی قرض کی ادائیگی کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے ختم کیے جانے والے پاور پلانٹس کی مدت 5 سے 10 سال باقی تھی۔ آئی پی پیز کے معاہدوں میں باہمی مشاورت سے تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ ہم نے آئی پی پیز کو دو آپشن دیےکہ یا تو فرانزک آڈٹ کروائیں یا معاہدوں پر نظرثانی کریں، جس کے بعد معاہدوں پر نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا۔
کمیٹی اجلاس میں میڈیا کوریج پر گرما گرم بحث
اجلاس کے دوران ایک صحافی کی جانب سے فوٹیج بنانے پر وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے اعتراض اٹھایا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کمیٹی اجلاس میں وڈیو یا آڈیو ریکارڈنگ کی اجازت ہے؟
اس پر سینیٹر شبلی فراز نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر غلط خبر چلی تو پیکا قانون تو موجود ہے۔
صحافیوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اے پی پی اور نیشنل اسمبلی کی جانب سے کمیٹی اجلاس کی فوٹیج بروقت فراہم نہیں کی جاتی جبکہ اے پی پی تو ایک سال سے کمیٹیوں کی فوٹیج اپلوڈ ہی نہیں کر رہی۔
صحافیوں نے مزید کہا کہ ٹی وی چینلز پر اجلاس کی تفصیلات نشر کرنے کے لیے فوٹیج ضروری ہےاور اگر حکومت نہیں چاہتی کہ ان کی خبریں نشر ہوں تو ریکارڈنگ پر پابندی لگا دی جائے۔
بحث کے بعد کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر محسن عزیز نے صحافیوں کو اجلاس کی فوٹیج بنانے کی اجازت دے دی۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔