Aaj News

پی ٹی آئی کیلئے نارمل حالات نہیں ہیں، ان پر زیادہ دباؤ ہے، زیادہ سختیاں ہیں، محمد زبیر

دوست ممالک پاکستان سے نالاں نہیں، صرف یہ کامیابی ہے،عمران اسماعیل کی آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو
اپ ڈیٹ 20 فروری 2025 10:00pm

سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کیلئے نارمل حالات نہیں ہیں، ان پر زیادہ دباؤ ہے، زیادہ سختیاں ہیں، عمران خان نے ’سولو فلائٹ‘ کرکے دیکھ لیا اس کا اتنا دباؤ یا پریشر نہیں ہوا۔ گرینڈ الائنس بنائیں تو اس کا اثر ہوگا۔۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ گرینڈ الائنس نہیں بن پائے گا، پی ٹی آئی کو دل بڑا کرکے مولانا فضل الرحمان کو کے پی میں گنجائش دینی پڑے گی۔

سابق گورنرسندھ محمد زبیر نے آج نیوزکے پروگرام رو بہ رو میں میزبان شوکت پراچہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس 26ویں آئینی ترمیم کے بعد اور کون سا آپشن ہے، عدالتوں میں وہ نہیں جا سکتتے۔ ججز ایگزیکٹو کے خلاف فیصلہ نہیں دیں گے یہ اس آئینی ترمیم پر فل کورٹ کرنے کو تیار نہیں یہ کتنا بڑا چیلنج ہے۔

انھوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حال آپ کو معلوم ہے اور وہیں عمران خان اور پی ٹی آئی کے کیسز موجود ہیں یا سپریم کورٹ آف پاکستان میں جاتے ہیں جب آپ نے عدالتوں کے بھی دروازے بند کر دیے، الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ سے بھی کوئی امید نہیں، میڈیا کو چپ کرا دیا گیا پیکا قانون لا کر، سوشل میڈیا پر بھی قدغن لگا دیا گیا، حکومت نے آخری حربہ گولیاں چلانے کے لیے بھی استعمال کیا تو پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن بچتا ہے۔

محمد زبیر نے کہا کہ پی ٹی آئی میں آپس کی لڑایاں بھی چل رہی ہیں لیکن یہ پی ٹی آئی کے لیے نارمل حالات نہیں ہیں، پی ٹی آئی پر زیادہ دباؤ ہے زیادہ سختیاں ہیں، سلمان اکرم راجہ ہوں یا دوسرے جو بھی تبدیلی لائیں اس سے زمینی حقائق ہیں وہ تبدیل نہیں ہوں گے، شروع سے عمران خان کا اسٹائل رہا ہے کہ وہ تنہا جانا چاہتے ہیں، وزیراعظم بھی بن گئے تھے تو کہتے تھے اس وقت کی اپوزیشن سے بات چیت نہیں کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ جس مشکل میں پی ٹی آئی ہے، اس میں عمران خان نے سولو فلائٹ کرکے دیکھ لیا اس کا اتنا دباؤ یا پریشر نہیں ہوا، جو حکومت کا حصہ نہیں ہیں، ٓجماعت اسلامی، مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی کے ساتھ اپوزیشن لائنس بنا سکتے ہیں اتنا زیادہ اس کا اثرہوگا یہ کام پی ٹی آئی کو پہلے کرلینا چاہیے تھا پھر بھی دیر آئے درست آئے اور اس سے شاید کوئی نتیجہ نکل آئے۔

سابق گورنرسندھ نے کہا کہ جنگ کی نوعیت پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اتنی سخت ہے کہ اس میں پی ٹی آئی کے لیے کوئی اسپیس ہے ہی نہیں تو کوئی ایسا بریک تھروہونے کا میرے خیال میں کوئی چانس نہیں کہ جس میں عمران خان کو اسپیس دی جائے گی اور وہ باہرآتے ہیں اور نارمل طریقے سے اپنی سیاست کرتے ہیں۔

روبرو پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ گرینڈ الائنس نہیں بن پائے گا، اس کا پی ٹی آئی کی جماعت کو معلوم ہے۔ اس وقت پی ٹی آئی کو دل بڑا کرکے مولانا فضل الرحمان کو کے پی میں گنجائش دینی پڑے گی۔

عمران اسماعیل نے کہا کہ اس الائنس کو وہ مضبوط بنانا چاہتے ہیں تو انھیں دیکھنا ہے کہ اگرعمران خان آتے ہیں تو پھرمولانا فضل الرحمان کے ساتھ کس طرح کے تعلقات ہوں گے کہ اگلے الیکشن میں انھیں اسپیس ملے گی کہ نہیں تو وہ ثابت کرنے کے لیے پی ٹی آئی کو آج میرے حساب سے مولانا فضل الرحمان کو کے پی حکومت مین بھی حصے دار بنانا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اپوزیشن الائنس بنائے بغیر کامیابی نہیں مل سکتی، یہ بات پکی ہے، کیوں کہ ان کی جنگ حکومت سے نہیں کہیں اور ہے کیوں کہ کبھی وہ یحیٰی خان ٹو کا نام تو کبھی کسی اورکا نام لیتے ہیں اس کی وجہ سے تعلقات میں کمی آ سکتی ہے، اس آگ میں کمی نہیں آ سکتی۔ لہذا پی ٹی آئی کو طے کرنا ہے کہ وہ کون سا راستہ لینا چاہتے ہیں۔

پاکستان کی معیشت کے حوالے سے محمد زبیر نے کہا کہ آج ملک میں بیروزگاری پہلے سے زیادہ ہے، حکومت نے ایک بار پھر آئی ایم ایف سے قرض لیا ہے، پاکستان اس وقت پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ خراب ہے۔ جن تین ممالک یو اے ای، چائنہ اور سعودی عریبہ نے اگر وہ پیسے واپس لے لیے تو پاکستان دھڑام سے نیچے گر جائے گا۔

عمران اسماعیل نے بھی اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سانس تو آئی ہے پاکستان کو سہارا ملا ہے اس میں آپ کو واضح فرق نظر آنا شروع ہو جائے گا، دوست ممالک سے جو پیسے آئے توتھے رول اوور ہوئے تھے ان کی وجہ سے بھی سہارا ملا ہے، بغیر انڈرسٹینڈنگ کے یہ سہارے ایسے ہی نہیں ملا کرتے۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں ملک آگے بڑھتا ہوا نہیں دیکھ رہا، دوست ممالک پاکستان سے نالاں نہیں، صرف یہ کامیابی ہے، حکومت کے پاس عوام کامینڈیٹ نہیں ہے، پوزیشن کسی کی بھی کمزور ہو یا طاقت وراس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، پاکستان کی پوزیشن مستحکم ہونی چاہیے۔ فارم 47 کے نتیجے میں حکومت بنی ہے۔ ان کے پیچھے جو طاقت ہے اس نے سنبھالا دیا ہوا ہے اور انھیں کی وجہ سے یہ ابتک کھڑے ہیں ورنہ یہ دو گھنٹے کی بھی مار نہیں۔

imran ismail

Aaj News program

Muhammad Zubair